غزل
ہائے یہ تبدیل کتنی اب سیاست ہوگیی
چھلانگے لگانے کی یہ کیسی آج عادت ہوگیی
سڑے آلو بوریوں سے نکل جانا بہتر رہا
کوئی خطرہ اب نہیں ہے چلئے فرصت ہو گئی
کیا وطن کے واسطے وہ اب کرے گا دوستو
ندا گردی بھی یاروں اب زیارت ہوگیی
رفتہ رفتہ دل پہ میرے وہ جو چھائے تھے اس طرح
آستین کے سانپوں سے ہم کو یوں محبت ہوگیی
پالے بدلنے میں یہ چہرے کچھ بہت معروف ہیں
ہے طوائف بھی شرمندہ یہ حقیقت ہوگیی
جو بھی آیا دل کو توڑا شفق کیا ویران بھی
کیوں یقیں ہم نے کیا تھا یہ مصیبت ہو گئی
ابصار خاں عرف نایاب شفق
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©
Seyad faizul murad
17-Sep-2022 08:36 PM
بہت خوب کمال
Reply
Milind salve
04-Aug-2022 09:28 PM
👏👌
Reply
Madhumita
04-Aug-2022 11:03 AM
👏👌
Reply