05-Aug-2022 مزاحیہ پیروڈی
ساحر لدھیانوی کی نذر
یہ فکر نہیں آج یا کل جائے تو اچھا
مہمان کسی طرح بھی ٹل جائے تو اچھا
ویسے تو خواتین بہت ہیں مرے پیچھے
تجھ پر ہی مری جان نکل جائے تو اچھا
پیتل بھی ترے لمس سے بن جاتا ہے سونا
چھونے سے مری جنس بدل جائے تو اچھا
اس بار مرا عقد ہو اک ایسی پری سے
محبوبہ مری دیکھ کے جل جائے تو اچھا
کیلے پہ تو پھسلا ہے مرا پاؤں کئی بار
اب کے ترے گالوں پہ پھسل جائے تو اچھا
باقی نہ بچا جب کوئی روحانی تعلق
اب جسم س ے یہ روح نکل جائے تو اچھا
جس طرح قرض دار بدلتا ہے نگاہیں
اب تو بھی اسی طرح بدل جائے تو اچھا
اس مرتبہ یاروں کو کھلا دوں میں ولیمہ
اس بار تری بد دعا پھل جائے تو اچھا
سلگی ہوئی جو آگ ہے سینے میں ہمارے
وہ آگ ترے سینے میں جل جائے تو اچھا
جس طرح زمانے نے بدل لی ہیں نگاہیں
ایسے ہی کبھی تو بھی بدل جائے تو اچھا
غصے میں جلائے کبھی جب میرے خطوں کو
اس وقت ترا ہاتھ بھی جل جائے تو اچھا
حق تازہ ہوا پر مرے ابا کا نہیں کیا
اماں جو پرانی ہے بدل جائے تو اچھا
١