Tabassum

Add To collaction

عاشورہ

••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
*🕯یوم عاشورہ کے متعلق چند اہم معلومات🕯* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 محرم کی دسویں تاریخ جس کا نام روز عاشوراء ہے دنیا میں یہ  بڑا ہی عظمت و فضیلت والا دن ہے، 
یہی وہ دن ہے کہ اس میں
 حضرتِ آدم علیہ السلام کی توبہ  قبول ہوئی اسی دن حضرت نوح علیہ السلام  کی کشتی طوفان میں سلامتی کے ساتھ جودی پہاڑ پر پہونچی ، 
اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام  پیدا ہوئے  اسی دن آپ کو خلیل اللہ کا لقب ملا  اسی دن آپ نے نمرود کی آگ سے نجات پائی، 
 اسی دن حضرت ایوب علیہ السلام کی بلائیں ختم ہوئیں، 
 یہی وہ دن ہے کہ حضرت ادریس و حضرت عیسی علیھم السلام آسمان پر اٹھائے گئے ، 
یہی وہ دن ہے کہ بنی اسرائیل کے لیے دریا پھٹ گیا 
اور فرعون لشکر سمیت دریا میں غرق ہوگیا  اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات ملی 
اسی دن حضرت یونس علیہ السلام  مچھلی کے پیٹ سے زندہ سلامت  باہر تشریف لائے
 اسی دن حضرت امام حسین اور ان کے رفقاء نے  میدان کربلا میں جام شہادت نوش فرما کر حق کے پرچم کو سر بلند فرمایا
 
بحوالہ ماثابت من السنۃ  مترجم ص 17/غنیۃ الطالبین ص 87) 
حوالہ  جنتی زیور ص  157
مکتبۃ المدینہ کراچی 

 حدیث شریف میں حضرت سیدنا ابوقتادہ رضی اللّٰہ تعالی عنہ سے روایت ہے, رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں؛ مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے-"

(صحیح مسلم، صفحه 590، حدیث: 1162)

ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ
رسول اکرم ﷺ کا فرمانِ رحمت نشان ہے, محرم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینہ کے روزوں کے برابر ہے-"
(طبرانی فی الصغیر، جلد دوم صفحه 87، حدیث! 1580)

مزید آقائے دو جہاں ﷺ کا ارشاد ہے کہ
یوم عاشورہ کا روزہ رکھو، اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو-"
(مسند امام احمد، جلد اول صفحه 518، حدیث  2184)

*نوٹ؛* عاشورہ کا روزہ جب بھی  رکھیں- تو ساتھ ہی نویں یا گیارہویں محرم الحرام کا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے،

(ماخوذ  50 سوالات اور علماء اہلسنت کے جوابات صفحه 22)
(مطبوعہ میلاد پنلکشنز) 

 شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں

  *شب عاشورہ کی نفل نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے*

ایک نیت وسلام سے چار رکعت نفل اداکریں، 
ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیةالکرسی ایک بار اور سورہ اخلاص (قل ھوالله احد) تین تین بارپڑھے ۔ اور نماز سے فارغ ہو کر ایک سو مرتبہ قل ھوالله احد کی سورہ پڑھے ۔ 
 گناہوں سے پاک ہوگا ۔ اور بہشت میں بے انتہا نعمتیں ملیں گی! 
(جنتی زیور صفحہ 157
مکتبۃ المدینہ کراچی) 

لیکن یاد رہے
قضا نمازیں  نوافل سے اہم ہیں  یعنی جس وقت نفل پڑھتا ہے انھیں  چھوڑ کر ان کے بدلے قضائیں  پڑھے کہ بری الذمہ ہو جائے البتہ تراویح اور بارہ رکعتیں  سنت مؤکدہ کی نہ چھوڑے۔
(بحوالہ  ردالمحتار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، مطلب في بطلان الوصیۃ بالختمات و التھالیل، ج 2 ص646۔) 
(حوالہ بہار شریعت ح 4 قضا نماز کا بیان مسئلہ 36) 

حضرت علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی علیہ رحمۃ الرحمن ’’سُنّی بہشتی زیور‘‘، صفحہ 240 پر فرماتے ہیں : ’’اور لَو لگائے   رکھے کہ مولا عزوجل اپنے کرمِ خاص سے قضا نمازوں  کے ضمن میں  ان نوافل کا ثواب بھی اپنے خزائنِ غیب سے عطا فرمادے، جن کے          اوقات میں  یہ قضا نمازیں  پڑھی گئیں ۔ واللہ ذوالفضل العظیم۔ (’’سُنّی بہشتی زیور‘‘، نفل نمازوں  کا بیان،
(مطبوعہ فرید بک اسٹال لاہور) 

شیخ الحدیث علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں۔
کہ دسویں محرم الحرام کو جو کوئی  دعائے عاشوراء پڑھے گا اس کی برکت سے عمر میں خیر (بھلائی) و برکت ہوگی اور زندگی میں فلاح (کامیابی) اور نعمت حاصل ہوگی ان شاءاللہ عزوجل.
(جنتی زیور 159مکتبةالمدینہ کراچی)

*دعائےعاشوراء:*

*بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ*

*"یَاقَابِلَ تَوْبَةِ اٰدَمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ یَافَارِجَ کَرْبِ ذِی النُّوْنِ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ یَاجَامِعَ شَمْلِ یَعْقُوْبَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ  یَاسَامِعَ دَعْوَةِمُوْسٰی وَھٰرُوْنَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ  یَامُغِیْثَ اِبْرَاھِیْمَ مِنَ النَّارِ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ یَارَافِعَ  اِدْرِیْسَ اِلَی السَّمَآءِ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ یَامُجِیْبَ دَعْوَةِصَالِحٍ فِی النَّاقَةِیَوْمَ عَاشُوْرَآءَ یَانَاصِرَسَیِّدِنَامُحَمَّدٍصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ عَاشُوْرَآءَ یَارَحْمٰنَ الدُّنْیَاوَالْاٰخِرَةِ وَرَحِیْمَھُمَا صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَامُحَمَّدٍ وَعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَامُحَمَّدٍ  وَصَلِّ عَلٰی جَمِیْعِ الْاَنْبِیَآءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَاقْضِ حَاجَاتِنَافِی الدُّنْیَاوَالْاٰخِرَةِ وَاَطِلْ عُمْرَنَافِی طَاعَتِکَ وَمَحَبَّتِکَ وَرِضَاکَ وَاَحْیِنَا حَیٰوةًطَیِّبَةً وَتَوَفَّنَاعَلَی الْاِیْمَانِ وَالْاِسْلَامِ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ  اَللّٰھُمَّ بِعِزِّالْحَسَنِ وَاَخِیْہِ وَاُمِّہٖ وَاَبِیْہِ وَجَدِّہٖ وَبَنِیْہِ فَرِّجْ عَنَّامَانَحْنُ فِیْہِ*"

پھر سات بار یوں پڑھیے 

*"سُبْحٰنَ اللّٰہِ مِلْءَالْمِیْزَانِ وَمُنْتَھَی الْعِلْمِ وَمَبْلَغَ الرِّضٰی وَزِنَةَ الْعَرْشِ لَامَلْجَاَ وَلَامَنْجَاَ مِنَ  اللّٰہِ اِلَّا اِلَیْہِ سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَدَدَ الشَّفْعِ وَالْوَتْرِ وَعَدَدَ کَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّاتِ کُلِّھَا نَسْئَلُکَ السَّلَامَةَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَھُوَ حَسْبُنَا وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ نِعْمَ الْمَوْلٰی وَنِعْمَ النَّصِیْرُ وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّةَاِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی سَیِّدِنَامُحَمِّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَات وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ عَدَدَ ذَرَّاتِ الْوُجُوْدِوَعَدَدَمَعْلُوْمَاتِ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ"*

(مدنی پنج سورہ صفحہ 322,323,224 مکتبةالمدینہ کراچی)

(واللہ تعالیٰ اعلم ور سولہ اعلم عزوجل ﷺ) 

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
طالب دعا: فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*عاشورہ کے دن پانیوں میں زم زم شریف کی آمد ــ ایک تحقیق*
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 

سوال: کیا ایسی کوئی روایت ہے کہ دس محرم الحرام کو غسل کرے تو تمام سال بیماریوں سے امن میں رہے گا کیونکہ اس دن آب زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔؟
سائل : 
{فیضان سرور مصباحی ـ انڈیا }
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 
بسم الله الرحمن الرحيم 
الجواب: عاشورہ کی رات آب زم زم شریف کے تمام پانیوں میں پہنچنے کی بات پر کوئی مستند روایت میرے علم میں نہیں ہے۔ البتہ تین کتابوں بلا سند یہ بات صیغۂ تمریض کے ساتھ مذکور ہے۔ 

(1) چنانچہ علامہ اسماعیل حقی علیہ الرحمہ  لکھتے ہیں : 
نقل ان اللہ عزوجل یخرق ليلة عاشوراء زمزم الي سائر المياه فمن اغتسل يومئذ امن من المرض في جميع السنة كما في "الروض الفائق" 
(تفسير روح البيان ٤ صفحة ١٥٢ دار الكتب العلمية) 

(2) صاحبِ روح البیان کی آخری عبارت "" كما في الروض الفائق"" سے واضح ہے کہ انھوں نے اس کو "الروض الفائق" سے نقل کیا ہے، الروض الفائق کی طرف رجوع کیا تو وہاں مجھے یہ عبارت ملی : 
 و قد ذكر ان الله تعالي يخرق في تلك الليلة ''يعني ليلة عاشوراء'' زمزم الي سائر المياه فمن اغتسل يومئذ امن من المرض في جميع السنة.
(الروض الفائق في المواعظ والرقائق المجلس الثاني والأربعين صفحة ١٧٧)

[نوٹ: اصل نسخہ دعوت اسلامی کے ویب سائٹ پر موجود ہے۔ حوالہ وہیں سے ماخوذ ہے۔] 

(3) علامہ عبد الرحمن ابن الجوزی علیہ الرحمہ نے بھی اس کو بیان فرمایا ہے۔ مگر آپ نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ یہ نبی کریم ﷺ سے مروی نہیں، وہ لکھتے ہیں : 
و قد ذکر ان اللہ تعالی يخرق فی تلك الليلة زم زم الي سائر المياه فمن استعمل او اغتسل يومئذ امن من المرض في جميع السنة. و هذا ليس بحديث بل يروي عن علي بن ابن ابي طالب رضي الله عنه.
(سلوة الاخزان بما روي عن ذوي العرفان صفحة ٧٣ دار الكتب العلمية بيروت لبنان)

معنوی اعتبار سے غور کیا جائے تو اس نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے کہ مذکورہ کتب میں "یخرق" کا لفظ آیا ہے جو کہ 'خرق' سے ماخوذ ہے۔ اس کا معنی ہے شگاف کرنا، پھاڑنا، سوراخ کرنا، روشن دان کھولنا وغیرہ۔ ان معانی کی روشنی میں مذکورہ عبارات کا مطلب ہے اللہ تعالی عاشورہ کی شب چاہ زمزم کی حاجز اور اس کی تہہ کو پھاڑ کر آب زمزم کا رشتہ زمین کے اندر موجود تمام پانیوں سے جوڑ دیتا ہے۔ اس طرح زمزم کا پانی زمین میں موجود تمام پانیوں میں پہنچ جاتا ہے۔ لہٰذا جو پانی شب عاشورہ سے قبل ہی سطح زمین سے نکل کر کسی برتن میں  آجائیں، اس کو یہ فضیلت شامل نہیں ۔
خلاصۂ کلام : عاشور کے دن آب زمزم تمام پانیوں میں پہنچنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ۔ زیادہ سے زیادہ اس کا تعلق بزرگانِ دین کے مجربات سے ہوسکتا ہے؛  علامہ ابن الجوزی نے اس کا انتساب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف کی ہے، گویا وہ اپنی تحقیق میں اس کو موقوفاً ثابت مانتے ہیں. واللہ تعالٰی اعلم 

ـــــــ تحریر :
 ابو الحسن محمد شعیب خان
١٠/محرم الحرام ١٤٤٢ھ

   18
7 Comments

Chudhary

11-Aug-2022 12:16 AM

Osm

Reply

Saba Rahman

10-Aug-2022 11:56 PM

Nice

Reply

Aniya Rahman

10-Aug-2022 09:59 PM

Nice

Reply