Add To collaction

13-Aug-2022 ہفتہ وار مقابلہ زندگی کی داستان

     زندگی کی داستان


انسان کے زندگی کی داستان اسی وقت سے شروع ہو جاتی ہے جب اللہ تبارک وتعالی اس میں روح ڈالتے ہیں اور وہ مادر شکم میں پروان چڑھتا ہے ۔ پیدائش کے بعد اس کی دنیاوی داستان کا آغاز ہوتا ہےاور۔۔۔۔۔۔!!  اس کی وفات پر مکمل ۔۔۔۔!!
 اگر وہ کسی امیر ترین گھرانے میں پیدا ہوا تو پھر اس کی پرورش بھی اسی طرح سے ہوتی ہے جہاں بچے کو رونے سے پہلے ہی دودھ مل جایا کرتا ہے بچے کو نرم ملائم بستر ملتا ہے  ،گرمی کے دنوں میں اے ۔سی اور سردیوں میں گرم کپڑوں کے علاوہ کمروں میں ہیٹر بھی لگے ہوتے ہیں رنگ برنگے کھلونوں سے کمرے سجے ہوتےہیں اور دنیا بھر کی آرائشوں سے بھر پور زندگی میسر ہوتی ہے ۔جیسے جیسے اس کی عمر بڑھتی جاتی ہے وہ  اپنے اردگرد کے ماحول کے مطابق سوچتا اور سمجھتا ہے۔ علم و ہنر بھی اعلیٰ طریقے سے حاصل کرنے کے راستے مہیا ہو جاتے ہیں انہیں ہر وہ چیز آسانی سے مل جاتی ہے جس کی وہ خواہش رکھتے ہیں ایسے بچے جو بھوک پیاس غربت کو نہیں جانتے وہ اکثر بے راہ روی کا شکار ہو جاتے ہیں  ان میں گھمنڈ اور غرور آجاتا ہے وہ متوسط طبقے کو کمتر اور مفلس نادار کو حقیر سمجھتے ہیں۔ ان کی داستان زندگی ایسی ہوتی ہے کہ اکثر لوگ اس عارضی خوشحالی کو جنت تصور کرتے ہوئے اپنی داستان زندگی مکمل کرتے ہیں 
متوسط طبقہ کے بچے بچپن سے ہی نشیب و فراز دیکھتے ہوئے بڑے ہوتے ہیں اسلیے ان کے رکھ رکھاؤ میں میانہ روی ہوتی ہے وہ نہ ہی کسی غریب کمتر سمجھتے ہیں اور نہ ہی کسی امیر سے مغلوب ہو جاتے ہیں ۔وہ اپنی محنت لگن اور امنگ سے اعلی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور بڑے بڑے عہدے پر فائز ہوتے ہیں زندگی کی دونوں پہلوؤں سے واقف ہوتے ہیں اس لیے اکثر ایسے لوگوں میں گھمنڈ اور تکبر نظر نہیں آتا ۔انسانیت کا جذبہ لۓ اپنی زندگی کی داستان پورا کرتے ہیں ۔
انسان کا ایک ایسا طبقہ جہاں غربت ، مفلسی ،فاقہ اور بھوک ہے جہاں  سر پر چھت نہیں اور اگر ہے بھی تو برائے نام ۔ جہاں بچے پیدا ہوتے ہی بھوک کی شدت محسوس کر لیتے ہیں ،تپتی زمین ‌یا سرد راتوں کی تھرتھراہٹ سے نبردآزما ہونے کی ہمت کرتے ہیں۔ جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے ہیں دنیا کی رنگینیوں کو دور سے دیکھتے ہیں اور آسمان چھونے کی تمنا کرتے ہیں ۔ سماجی معاشی زندگی سے محروم ہوتے ہیں اسلیے اکثر  لوگ بہک جاتے ہیں ان کی بھی زندگی کی دکھ بھری داستان پوری تو ہو جاتی ہے مگر ۔۔۔۔۔۔۔

زندگی تو ایک بار ملتی ہے ۔ اسے اگر اچھے سے جی لیا جائے تو پھر بات بن جائے ۔ اللہ نے انسان کو جس مقصد کے لیے  دنیا میں بھیجا وہ صرف عبادت کے لۓ نہیں  ہے ۔
شاعر مشرق نے کیا خوب کہا ہے
              درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
              ورنہ اطاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں

انسان اس دنیا میں ایک مسافر کی حیثیت رکھتا ہے وہ اس جہاں میں اپنے طور طریقے،رہن سہن، اپنے کردار سے اپنی زندگی کی داستان رقم کرتا ہے ۔یہ سچ ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے اپنے بندوں کی تقدیر پیدائش سے وفات تک کی لکھی ہوئی ہوتی ہے مگر بندے کی نیت ، ارادے ،عقیدہ اور حوصلہ کے مدنظر وہ اپنے بندوں کی قسمت کو بدلنے کی بھی قدرت رکھتا ہے کیونکہ وہی قادر المطلق دوجہاں ہے ۔
انسان کسی بھی گھرانے میں پیدا ہو اس کی پرورش جس طرح بھی ہو امیری میں ہو یا مفلسی میں ہو ۔ہر بندۂ خدا کے اندر نیکی اور بھلائی بھی ہوتی ہے اور بدی اور برائی بھی۔اب  اگر انسان باشعور ہو جائے ‌ تو ہر ماحول میں اپنی اچھائیوں نیکیوں سے لوگوں میں ممتاز ہو جاتا ہے وہ خود بھی جیتا سیکھ لیتا ہے اور دوسروں کے جینے کا بھی وسیلہ مہیا کرتا ہے ۔  بےغرض  بےلوث کسی کے کام آنا ،دکھ درد بانٹنا ، اونچ نیچ ،ذات پات سے پرے ہٹ کر انسانی جذبات واحساسات سے لبریز اس کے روزمرہ کے حالات اس کی عارضی زندگی کی داستان بہت ہی خوبصورت انداز میں لکھ جاتے ہیں جہاں محبت،  پیار ،اخلاق اور بھائی چارگی ،ایثار و قربانی کے واقعات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ دنیا وآخرت دونوں جگہ عزت و احترام کا مقام حاصل کر لیتا ہے۔ 
اس کی داستان زندگی آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بن جاتی ہے ۔

  ✍️...... 🍁 سیدہ سعدیہ فتح 🍁

   11
8 Comments

Madhumita

15-Aug-2022 02:26 PM

👌👏🙏🏻

Reply

Asha Manhas

15-Aug-2022 06:48 AM

بہت خوبصورت👌👌

Reply

Maria akram khan

14-Aug-2022 08:49 PM

Buth khubsurat tehree hai MASHA ALLAH 💜💖🌸

Reply