غزل
ایک آہٹ سی لگتی ہے ہم جب بھی جدھر جائیں
وہ سامنے نہیں آتے اور کام بھی کر جائیں
بھولی ہوئی یادیں کچھ اور خاموش سے افسانے
سونے سے پہلے ہیں جو سانسوں میں اتر جائیں
حالات نے کچھ ایسی دیوار اٹھا دی ہے
وہ کیسے ادھر آئیں ہم کیسے ادھر جائیں
ان کو بھی محبت ہے لیکن وہ چھپاتے ہیں
یہ بات نہیں ممکن وہ خود بھی مکر جائیں
یہ عشق شفقؔ ہم نے ایسا ہی سمجھا ہے
ایک ریشمی جنبش سے چٹانیں بکھر جائیں
ابصار خاں عرف نایاب شفقؔ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©
Maria akram khan
16-Aug-2022 01:29 AM
Amazing ❤️
Reply
Raziya bano
15-Aug-2022 10:45 PM
نائس
Reply
Gunjan Kamal
15-Aug-2022 10:06 PM
👌
Reply