Add To collaction

ایک آہٹ





غزل


ایک آہٹ سی لگتی ہے ہم جب بھی جدھر جائیں
وہ سامنے نہیں آتے اور کام بھی کر جائیں

بھولی ہوئی یادیں کچھ اور خاموش سے افسانے
سونے سے پہلے ہیں جو سانسوں میں اتر جائیں

حالات نے کچھ ایسی دیوار اٹھا دی ہے
وہ کیسے ادھر آئیں ہم کیسے ادھر جائیں

ان کو بھی محبت ہے لیکن وہ چھپاتے ہیں
یہ بات نہیں ممکن وہ خود بھی مکر جائیں

یہ عشق شفقؔ ہم نے ایسا ہی سمجھا ہے
ایک ریشمی جنبش سے چٹانیں بکھر جائیں


ابصار خاں عرف نایاب شفقؔ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©

   9
3 Comments

Maria akram khan

16-Aug-2022 01:29 AM

Amazing ❤️

Reply

Raziya bano

15-Aug-2022 10:45 PM

نائس

Reply

Gunjan Kamal

15-Aug-2022 10:06 PM

👌

Reply