Tabassum

Add To collaction

ماحول

*☀️ ہیں تیز ہوائیں نئی تہذیب کی لیکن۔۔۔*

میں ہوا سے بھی دوپٹے کو اُڑنے نہیں دونگی

مجھے یاد ہے جب میں نے نیا نیا مدرسے میں داخلہ لیا تھا۔ کالج سے پڑھی لکھی لڑکی جب ایسے ستھرے ماحول میں تعلیم حاصل کرتی ہے تو یقینا ایک نئے ماحول سے سابقہ پیش آتا ہے اور ایک آزاد ماحول سے جب تنگ ماحول میں جائے گی تو کچھ اثر صحبت پر تو پڑے گا ہی تنگ نہیں کہہ سکتے محدود ماحول کہہ سکتے ہیں۔ خیر دوسرا یا تیسرا دن تھا میں محسوس کرتی تھی کہ کلاس میں آنے والی ہر استانی سر پہ دوپٹہ لیے آتی ہے پھر خیال آتا اللہ کا کلام جو سیکھانا شاید اسی لیے۔۔ مگر میں نے دیکھا کہ کلاس لینے کے بعد سٹاف روم میں بھی دوپٹہ لیے رکھتی ہیں۔ پھر سوچا ہاں اسی لیے کہ یہ ادارہ اسلامی ہے۔ دن گزرتے گئے انکا دوپٹہ لینا جو عجیب عجیب لگتا تھا اب دیکھنے کی عادت ہوچلی۔ پھر اتفاقا ایک استانی کے گھر جانا ہوا جانا بھی اچانک ہوا تو وہاں بھی وہ دوپٹہ سر اور سینے پر اوڑھے کام میں مصروف تھیں۔ میں تو جس ماحول میں پلی بڑھی وہاں دوپٹہ بس ایک برائے نام سا کپڑا تھا۔ اور جہاں سے تعلیم حاصل کی وہاں بھی دوپٹہ بس فیشن تھا مدرسے سے جانا دوپٹے کا اصل مقصد کیا تھا۔ اور سچ کہتے ہیں ماحول کا بہت اثر انسان کی شخصیت پر پڑتا ہے۔ چودہ سال دنیوی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب دینی تعلیم کے لیے اس ادارے میں گئی تو ماحول نے جکڑ لیا دو سال میں ہی میری زندگی میں زمین آسمان سا فرق نظر آیا چودہ سال کا ماحول اپنی سحر انگیزی میں جکڑ نہ سکا جو دو سال مین قرآنی ماحول نے جکڑ لیا ایسی کشش پائی کہ آج مدرسہ چھوڑے چار سال ہوگئے مگر میرا دوپٹہ سر سے نہ اترا اور سینے سے نہ ہٹا۔۔ اور دو سال جو سیکھا وہ چودہ سال سیکھنے سے بددرجہ اولی افضل تھا 
🌹🌹🌹
*🧕 کچھ_باتیں_بیٹیوں_کی_ماٶں_کے_نام*

اپنی بیٹی کو آپ جیسی چاہیں جدید تعلیم دلوائیں مگر ان کو گھر کے کام ضرور سیکھائیے انہیں سر چڑھا کر ناکارہ مت بننے دیں
محبت کریں بیٹیوں کے احساسات کا خیال کریں
ان کو اچھائی برائی میں فرق سیکھا کر ضرورت کے مطابق آزادی بھی دیں مگر ساتھ ہی ساتھ انہیں یاد دلاتی رہیں کے ان کے ہاتھوں میں آپ کی عزت ہے۔
ماسیوں کی عادت نہ ڈالیں اسے چھوٹی عمر سے گھریلو سرگرمیوں میں شامل کریں تاکہ انہیں بڑے ہو کر اور سسرال جا کر کام کرنا ظلم نہ لگے اپنی بیٹی کو کام کی نہ کاج کی دوشمن اناج کی نہ بنائیے
جس طرح ایک مرد جو کمانے سے جی چرائے اور اپنی بیوی بچوں کی ذمہ داری نہ اٹھائے وہ عوامی زبان میں ہڈ حرام کہلاتا ہے
 بالکل اسی طرح وہ عورت جو گھر کے کاموں سے جی چرائے جیسے گھر سمبھالنا نہ آئے وہ بھی اس نکمے مرد کی طرح ہڈ حرام کہلانے کی مستحق ہوتی ہے 
بیٹیوں کی شادی سے پہلے ان کے منہ میں لگی چسنی چھڑوا دیں
سسرال والے آپ کی بیٹی کو بہو بنانے آئینگے اسے گود لینے نہیں کم از کم اتنا کام ضرور سیکھا کر بھیجیں کے لڑکی کو وہاں کا کام دیکھ کر یہ حیرانی نہ ہو کہ اچھا گھر میں یہ سب بھی ہوتا ہے؟ 
اپنی بیٹیوں کو ایک مکمل ذمہ دار عورت بنائیے انہیں بتائیے کہ حضرت فاطمہ الزہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو کے تمام جنت کی عورتوں کی سردار ہیں وہ بھی اپنے گھریلو کام خود کیا کرتی تھی اس لیے گھر کے کام کرنے میں تمہاری کوئی تزلیل نہیں ہوگی اشد ضرورت اور دکھ بیماری کے وقت ملازموں کی مدد ضرور لی جا سکتی ہے مگر خود کو ان کا عادی بنا لینا کاہلی اور سستی کے سوا اور کچھ نہیں آپ کی بیٹی کی گود میں آپ کی اور اس کے نصیب میں لکھے ہوئے مرد کی پوری نسل پروان چڑھے گی ایک نکھٹو عورت پوری نسل کو نکمہ بنانے کی طاقت رکھتی ہے ہمارے ارد گرد ایسے کئی سلجھے ہوئے اور پڑھے لکھے خاندان موجود ہیں کہ جن کے گھر کے ماحول اور نسل کو ایک نکمی عورت نے آ کر تباہ کیا
خدارا اپنی بیٹیوں کو ناکارہ مت بنایے۔   

🙋 #کچھ_باتیں_بیٹوں_کی_ماٶں_کے_نام۔

اپنے بیٹوں کو مرد پورا بنائیں ادھورا نہیں
اپنے بیٹوں کو راجہ اندر نہ بنائیے انہیں رف اینڈ ٹف بنائیے
آپ کے بیٹوں نے آگے جا کر ایک پوری نسل کی رہائش  نان نفقے اور پرورش کا انتظام کرنا ہے۔ 
ایک لڑکی جو آپ کے بیٹے کے نکاح میں ہوگی اس کے سر کا تاج اور چھاٶں بننا ہے۔ 
آپ کے بوڑھاپے میں آپ کا سہارا بننا ہے ۔ 
بے جا لاڈ پیار اور پیمپرڈ لڑکے نکمے اور نکھٹو ہو جاتے ہیں 
نہ اچھے شوہر اور نہ اچھے باپ ثابت ہوتے ہیں
ایسے مرد چھچھوندر کی طرح دوپکے بیٹھے رہتے ہیں، 
ان سے ذمہ داریاں سنبھالی نہیں جاتیں
مائیں جب اپنے بیٹوں کو بے جا لاڈ پیار اور لاپرواہی سے بگاڑ دیتی ہیں تو کہتی ہیں کہ اس کی شادی کروا دو یہ خود صحیح ہو جائے گا نہیں بی بی وہ کبھی ٹھیک نہیں ہوگا جس کو جیسی تربیت مل جائے وہ ویسا ہی رہتا ہے 
اور ہزاروں لاکھوں لڑکیاں شادی کے بعد ایک بچہ پیدا کرکے یا تو ماں باپ کے گھر آکر بیٹھ جاتی ہے کیونکہ شوہر سے خرچہ نہیں پورا ہوتا نشہ کر کے پڑا رہتا ہے 
یا پھر دو تین بچے ہونے کی صورت میں بچوں کو باپ کا نام دینے کی خاطر خود کوئی چھوٹی موٹی جاب کر کے اس نکمے مسٹنڈے کا  اور اپنی اولاد کا خرچہ خود اٹھاتی ہیں 
کئی ایسے بھی کم ظرف ہیں جو کچھ نہ کر کے بھی نا صرف بیوی کی کمائی ہڑپ لیتے ہیں بلکہ ساتھ ہی اپنے گھر والوں کا خرچہ بھی بیوی سے اٹھواتے ہیں 
 حد سے زیادہ لاڈ انسان کو ذہنی طور پر کمزور کرتا ہے اسے ہر وقت لاڈ اٹھوانے کی عادت نہ لگنے دیں اس سے ذہن کبھی میچیور نہیں ہو پاتا  ایسے لڑکے شادی کے بعد یا تو  ماں کی گود سے اترنے کو تیار نہیں ہوتے انہیں ماں کے سامنے بیوی کی طرف دیکھنا بھی گناہ کبیرہ لگتا ہے یا پھر اگر بیوی چاپلوسی کرنے والی مل جائے تو اس کے بہکاوے  میں آکر ماں باپ کو بری طرح نظر انداز کر دیتے ہیں۔
اپنے بیٹوں کو سخت جان اور ذمہ داری اٹھانے والا بنائیے  انہیں شادی سے پہلے اپنی گود سے اتار کر زمانے کی ہوا لگایے تا کہ زمانے کے سرد و گرم اور زندگی کے اتار چڑھاؤ سے کچھ سیکھ سکھیں انہیں ناکارہ اور کارآمد میں فرق سیکھایے 
 لہذا محنت کر کے زمہ داری اٹھانے میں تمہاری مردانگی کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچے گی۔
لڑکوں کو تقریبا 14 سال کی عمر سے ہی گھر کے اہم فیصلوں میں شامل کریں۔ 
ان کی رائے کو مثبت سمت دے کر اہمیت دیں۔ 
ان پر گھر سے باہر کے چھوٹے موٹے کاموں کا بوجھ ضرور ڈالیں
گھر میں اپنے پلو سے باندھ کر ان کی مردانہ صلاحیتوں کو پھپھوندی مت لگنے دیں۔
ایک نکمہ مرد کئی افراد کی زندگیوں کو تباہ کرتا ہے۔ 
اپنے بیٹوں کو پورا مرد بنائیے ادھورا نہیں 

🚩 خلاصہ:
بیٹا ہو یا بیٹی اس کی طبیعت و مزاج میں سستی کاہلی اور نکمے پن کو جمنے نہ دیں۔
انہیں کارآمد بنائیے۔
ناکارہ اشیاء کی جگہ گھر نہیں کباڑ خانہ ہوتا ہے۔
اپنے پیارے بیٹے اور بیٹیوں کو کباڑ بننے سے بچائیے۔

کاش کہ  یہ بات تیرے دل میں اتر جائیں
خواہش صرف اتنی ہےکہ کچھ الفاظ لکھوں جس سے کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے نہ بھی رکے تو سوچ میں ضرور پڑ جائے۔۔۔۔۔


   18
11 Comments

Mahendra Bhatt

27-Aug-2022 07:44 PM

👌

Reply

Raziya bano

27-Aug-2022 09:08 AM

شاندار

Reply

Amir

26-Aug-2022 05:18 PM

bahut khub

Reply