غزل
مجھ سے میرا حال پوچھنے والے کا مستقبل کیا ہوگا
میری داستان سن کے بول تجھے حاصل کیا ہوگا
وہ جو مجھ میں مجھ کو ڈھونڈ رہا تھا برسوں
اس سے بڑا کوئی عاشقِ کامل کیا ہوگا
بہتر تھا جان کے پھر جان نہ نکالنا
کہاں معلوم تھا پہلو میں قاتل کیا ہوگا
ہے علم مجھے وصالِیار ممکن نہیں پھر بھی ہے انتظار
مجھ سا بھی زمانے میں کوئی جاہل کیا ہوگا
رخِیار پہ دل اترا ہے سمندر کی طرح
یہ طوفان تھم جاےگا دل سے بڑا ساحل کیا ہوگا
میں اکثر سوچتا ہوں زمانے کے غم
یہ اور بات ہے میری نظموںسے ظاہر کیا ہوگا
۔م ز م ل
Angela
09-Oct-2021 10:05 AM
👏
Reply
prashant pandey
12-Sep-2021 01:33 AM
👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻
Reply
Rakhi mishra
08-Sep-2021 03:44 PM
💜💜💜💜💜
Reply