Add To collaction

غزل

مجھ سے میرا حال پوچھنے والے کا مستقبل کیا ہوگا 
میری داستان سن کے بول تجھے حاصل کیا ہوگا 

وہ جو مجھ میں مجھ کو ڈھونڈ رہا تھا برسوں 
اس سے بڑا کوئی عاشقِ کامل کیا ہوگا 

بہتر تھا جان کے پھر جان نہ نکالنا 
کہاں معلوم تھا پہلو میں قاتل کیا ہوگا 

ہے علم مجھے  وصالِیار ممکن نہیں پھر بھی ہے انتظار 
مجھ سا بھی زمانے میں کوئی جاہل کیا ہوگا 

رخِیار پہ دل اترا ہے سمندر کی طرح 
یہ طوفان تھم جاےگا دل سے بڑا ساحل کیا ہوگا 

میں اکثر سوچتا ہوں زمانے کے غم 
یہ اور بات ہے میری نظموںسے ظاہر کیا ہوگا 

۔م ز م ل 

   7
7 Comments

Angela

09-Oct-2021 10:05 AM

👏

Reply

prashant pandey

12-Sep-2021 01:33 AM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply

Rakhi mishra

08-Sep-2021 03:44 PM

💜💜💜💜💜

Reply