sebhi bnani

Add To collaction

فرقت



غزل


فرقت میں تیری میں نے یہ راہ نکالی ہے
چپ چاپ سدا رہنا عادت یہ بنا لی ہے

سر کاٹ دیا میرا افسوس نہیں میں نے
سر دے کے بزرگوں کی عزت تو بچا لی ہے

تقدیر سے شکوہ ہے جن کو یہ بتا دیجیے
جب تک کہ یہ سانس ہیں کہ غم سے بحا لی ہے

کیا چیز ہے مجبوری اس باپ سے تم پوچھو
بیٹی ہیں جواں گھر‌میں اور ہاتھ بھی خالی ہے 

 ہر آنکھ تجھے دیکھے ہر شخص نے تجھے چاہے
محبوب میرے تیری ہر بات نرالی ہے

دینے کی بھی کچھ راہیں ہم کاش بنا لیتے
ہم نے نئی دنیا کی بنیاد تو ڈالی ہے

تب گاؤں میں اے اکرمؔ برسات ہوئی میرے
اشکوں سے کسانوں نے جب پیاس بجھا لی ہے

اقبال اکرمؔ وارثی
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©

   5
0 Comments