Naseem minai

Add To collaction

کسی





Naseem minai

نعت

کسی لغزش کی سزا ہو جیسے
زندگی قہر خدا ہو جیسے

ان کی رفتار کا عالم توبہ
ہر قدم حشر بپا ہو جیسے

مطمئن ہے وہ ستم ڈھا کر یوں
مجھ پر احسان کیا ہو جیسے

لب نازک کے تبسم کی نمود
شاخ پر پھول کھلا ہو جیسے

سن کہ وہ عرض وفایوں چپ ہیں
میرے ہونٹوں پہ گلا ہو جیسے

ہو کچھ اس طرح میں سرگرم سفر
مجھ کو منزل کا پتہ ہو جیسے

اف وہ ان کی نگۂ قہر آلود
جام میں زہر بھرا ہو جیسے

یاد ان کی دل ویراں میں ہے یوں 
پھول صحرا میں کھلا ہو جیسے

ہم نہ چھوڑیں گے وفا کا دامن
آزما لو ہمیں چاہو جیسے

دعوےاس طرح کیا کرتا ہے
آدمی خود ہی خدا ہو جیسے

یو خلش میں بھی سکوں ہے دل کو
درد خود اپنی ہی دوا ہو جیسے

غنچہ چٹکا تو یہ محسوس ہوا
تم نے پیغام دیا ہو جیسے

ان کے بدلے ہوئے تیور توبہ
سامنے میرے قضا ہو جیسے

ان کا انداز تغافل بھی نسیمؔ
اک توجہ کی ادا ہو جیسے


نسیمؔ‌ مینائ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©

   11
2 Comments

Seyad faizul murad

09-Sep-2022 09:53 PM

وااہ وااہ لاجواب بہت خوب

Reply

Saba Rahman

09-Sep-2022 09:01 PM

Nice

Reply