Naseem minai
نعت
کسی لغزش کی سزا ہو جیسے
زندگی قہر خدا ہو جیسے
ان کی رفتار کا عالم توبہ
ہر قدم حشر بپا ہو جیسے
مطمئن ہے وہ ستم ڈھا کر یوں
مجھ پر احسان کیا ہو جیسے
لب نازک کے تبسم کی نمود
شاخ پر پھول کھلا ہو جیسے
سن کہ وہ عرض وفایوں چپ ہیں
میرے ہونٹوں پہ گلا ہو جیسے
ہو کچھ اس طرح میں سرگرم سفر
مجھ کو منزل کا پتہ ہو جیسے
اف وہ ان کی نگۂ قہر آلود
جام میں زہر بھرا ہو جیسے
یاد ان کی دل ویراں میں ہے یوں
پھول صحرا میں کھلا ہو جیسے
ہم نہ چھوڑیں گے وفا کا دامن
آزما لو ہمیں چاہو جیسے
دعوےاس طرح کیا کرتا ہے
آدمی خود ہی خدا ہو جیسے
یو خلش میں بھی سکوں ہے دل کو
درد خود اپنی ہی دوا ہو جیسے
غنچہ چٹکا تو یہ محسوس ہوا
تم نے پیغام دیا ہو جیسے
ان کے بدلے ہوئے تیور توبہ
سامنے میرے قضا ہو جیسے
ان کا انداز تغافل بھی نسیمؔ
اک توجہ کی ادا ہو جیسے
نسیمؔ مینائ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©
Seyad faizul murad
09-Sep-2022 09:53 PM
وااہ وااہ لاجواب بہت خوب
Reply
Saba Rahman
09-Sep-2022 09:01 PM
Nice
Reply