Tariq Azeem tanha
غزل
قرض عشق و الفت کچھ یوں چکا دیے ہم نے
تمہاری یاد میں سب آنسو بہا دیے ہم نے
جب بھی اپنا حال بتانا ہوا تم کو
اپنے شعر خود سے خودہی کو سنا دیے ہم نے
جب جب اس مٹی کو ضرورت تانے لہو رہی
بے خوف دھڑوں سے سر کٹا دیئے ہم نے
یہ تاریخ ہے ہماری ذرا سوچ کر الجھنا
ورنہ اندھیرو میں چلتے ہوئے اندھیرے ڈرا دیے ہم نے
طارق عظیم تنہاؔ
Seyad faizul murad
12-Sep-2022 08:42 AM
بہترین الفاظ تخیل
Reply