Add To collaction

موت


كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ- ثُمَّ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ(۵۷)
ترجمہ: کنزالعرفان
ہر جان کو موت کا مز ہ چکھنا ہے پھر ہماری ہی طرف تم پھیرے جاؤگے
موت۔۔۔۔۔
کیا مرجانا THE END ہے ؟
نہیں۔ 
کیا اللہ نے کبھی یوں کہا ہے کہ تم مرجاو گے ؟
۔
۔
۔
موت سنائی اور دکھائی نہیں دیتی۔ یہ محسوس ہوتی ہے ۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ انسان کی جان پاوں سے نکلنی شروع ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ اوپر والا حصہ بےجان ہوتا ہے۔ جب کوئی موت کے بہت قریب ہوتا ہے تو وہ اپنی قوت گویائی کھو دیتا ہے۔
قوت گویائی ہی کیوں جاتی ہے سب سے پہلے ؟
آپ کا برین تو تھوڑی دیر بعد تک بھی فنکشن کر رہا ہوتا ہے ؟
اور اللہ نے اس آیت میں ذائقہ لفظ کیوں استعمال کیا ؟
اور ذائقہ کس سے آتا ہے ؟
ذبان سے.
اور سب سے پہلے کس چیز پر بند لگتی ہے وہ ہے ذبان 
کیوں ؟
کیونکہ آپ کا اس دنیا میں جو بھی رول تھا وہ اب ختم ہوا۔
اس دنیا سے آپ لاتعلق ہے۔
اور لاتعلقی میں آپ بول نہیں سکتے۔
اور ایک یہ وجہ بھی ہے کہ آپ موت کے بھید نہ کھول سکیں۔
دراصل موت اس دنیا سے لا تعلقی ہے۔
کیا اللہ نے کہا کہ موت اختتام ہے ؟
اللہ نے کہا ہے مجھے تمہیں ہر انسان کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور پھر ہمیں اللہ کی طرف بلایا جاۓ گا۔
تو موت اختتام نہیں ہے۔
یہ ایک نئے جہان کا دروازہ ہے اور اللہ سے ملاقات کے سفر کی ابتدا ہے۔



   7
1 Comments

Muskan Malik

16-Sep-2022 02:05 AM

بہت بہت خوبصورت👌👌

Reply