نظم
انکے بارے میں لکھتے ہیں اثر تو ہونا ہی ہے
وہ انسان ہی تو ہے دیوار تھوڑی ہے
ہم عشق میں مبتلا ہیں دیدار ہے انکا علاج میرا
ہمیں ہسپتال کیوں جانا ہم بیمار تھوڑی ہے
ہمیں ہو خبر انکی آمد رفت کی ضروری تو نہیں
ہم ہم ہیں سرکار تھوڈی ہے
حال سننا ہے شہر کا ہماری محفل میں آیا کرو
ہر گلی نہیں ملیں گے ہم اخبار تھوڑی ہے
یہ جو سرحدیں پُر تشدد ہیں کیوں ہیں بھلا
یہ خزاں ہے ہماری خوشیوں کا بہار تھوڑی ہے
دیئے بجھا دو رضائیاںاوڑھ لو کھڑکیاںبند کر دو
ابھی بہت کچھ ہونا ہے ہمیں قرار تھوڑی ہے
یہ جو لوٹ مچی ہے ملک میں کس کو ملزم ٹھہرائیں
سچ سامنے ہے سب کے یہ للکار تھوڑی ہے
بک رہیں ہیں افسر ملازم مزدور اور حکمران
جہاں بک رہی تھی کل سبزی یہ وہ بازار تھوڑی ہے
میری نظموںسے پگھل جائے میری قوم کا غرور شاید
ہم شاعر ہیں لکھتے ہیں لوہار تھوڑی ہے
۔ م ز م ل
Seema Priyadarshini sahay
01-Oct-2021 09:16 PM
well written
Reply
prashant pandey
17-Sep-2021 12:08 AM
👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻
Reply
Rakhi mishra
10-Sep-2021 01:22 PM
💜💜💜💜
Reply