Add To collaction

نظم

انکے بارے میں لکھتے ہیں اثر تو ہونا ہی ہے 
وہ انسان ہی تو ہے  دیوار تھوڑی ہے

ہم عشق میں مبتلا ہیں دیدار ہے انکا علاج میرا 
ہمیں ہسپتال کیوں جانا ہم بیمار تھوڑی ہے 

ہمیں ہو خبر انکی آمد رفت کی ضروری تو نہیں 
ہم ہم ہیں سرکار تھوڈی ہے 

حال سننا ہے شہر کا ہماری محفل میں آیا کرو 
ہر گلی نہیں ملیں گے ہم اخبار تھوڑی ہے 

یہ جو سرحدیں پُر تشدد ہیں  کیوں ہیں بھلا 
یہ خزاں ہے ہماری خوشیوں کا بہار تھوڑی ہے 

دیئے بجھا دو رضائیاںاوڑھ لو  کھڑکیاںبند کر دو 
ابھی بہت کچھ ہونا  ہے ہمیں قرار تھوڑی ہے 

یہ جو لوٹ مچی ہے ملک میں کس کو ملزم ٹھہرائیں
سچ سامنے ہے سب کے یہ للکار تھوڑی ہے 

بک رہیں ہیں افسر ملازم مزدور اور حکمران 
جہاں بک رہی تھی کل سبزی یہ وہ بازار تھوڑی ہے 

میری  نظموںسے پگھل جائے میری قوم کا غرور شاید 
ہم شاعر ہیں لکھتے ہیں لوہار تھوڑی ہے 

۔ م ز م ل 

   14
11 Comments

Seema Priyadarshini sahay

01-Oct-2021 09:16 PM

well written

Reply

prashant pandey

17-Sep-2021 12:08 AM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply

Rakhi mishra

10-Sep-2021 01:22 PM

💜💜💜💜

Reply