28-Sep-2022 لیکھنی کی کہانی -
افسانچہ دوست
ازقلم مرحاشہباز
ریلوے اسٹیشن پر کھڑا وہ امیرزادہ جو کچھ دیر سے ٹرین کا انتظار کر رہا تھا، کافی اضمحلال کا شکار دکھاٸی دیتا تھا۔ اِدھر اُدھر بےچین نگاہ دوڑاتا، پھر نظر زمین پر ہی گاڑ دیتا۔ دو ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں بھی خوف سے پیشانی تر تھی۔ راز کے عیاں ہونے اور حقیقت کو پنہاں کرنے کا خوف، جو ایسی صورتِ حال میں وحشت اور طیش کو بھی اپنے ساتھ ملا کر عجیب ہی مرکب بنا رہا تھا۔ بالآخر مزید آدھ گھنٹے کے انتظار کے بعد ٹرین آٸی تو وہ یکلخت ہی سوار ہو گیا۔ ٹرین آہستہ آہستہ بھرنے لگی اور پھر مزید پون گھنٹے کے انتظار کے بعد جب سب سوار ہو چکے تو پہیوں میں سرسراہٹ پیدا ہوٸی۔ نوجوان کے چہرے پر وقت آہستہ گزرنے کا شکوہ لیے برہمی کے تاثرات تھے۔ اسی دوران ریلوے سٹیشن پر بھاگتی ہوٸی ایک لڑکی آٸی جس نے ٹرین چلتے دیکھی تو چِلانے لگی ”دوست، دوست، رک جاٶ۔“ وہ دور ہی سے ٹرین تک آتی، باہر کھڑکی سے ہر انسان پر عقابی نگاہ ڈال رہی تھی اور پھر نظر اس پر ٹھہر سی گٸ جس نے اُسے دوست کہا تھا، سہارنے کا وعدہ کیا تھا، تادم ساتھ دینے کا کہا تھا مگر اب اُس کو روند کے جا رہا تھا۔ وہ اس نوجوان پر نظر گاڑے کبھی دوست تو کبھی میرا دوست پکارتی رہی مگر ٹرین رفتار بڑھانے لگی۔ ایک بزرگ نے اسے یوں دوست، دوست پکارتے سنا تو آسمان کی جانب اشارہ کیے گویا ہوٸے ”دھی رانی! دوست بس اُس کی ذات ہے۔ باقی سب جھوٹ، فریب، فساد ہے۔۔۔“ ٹرین آگے بڑھ گٸ تو آواز بھی اِس قدر مدھم پڑ گٸ کہ لڑکی کے کانوں تک مزید نہ پہنچ سکی جو لڑکے سے دھوکا کھا چکی تھی اور دوست کی تکرار اب دم توڑ گٸ۔
Asha Manhas
03-Oct-2022 01:47 PM
بہت زبردست لکھا ہے
Reply
Anuradha
29-Sep-2022 11:45 AM
بہت خوب
Reply
Muskan Malik
29-Sep-2022 11:32 AM
ماشاءاللہ❤️
Reply