Nayab shafaq
غزل
دوریاں کتنی سہی درد جگر ہوتا ہے
ان کے نقصان سے کیوں دل پہ اثر ہوتا ہے
فکر لاحق رہی ہر لمحہ مجھے بھی یاروں
اس کو جب کرنا اکیلے میں سفر ہوتا
غزل گوئی آئی میرا پیشہ تو نہیں ہے لیکن
پھر بھی ہر شعر میرا تازہ خبر ہوتا ہے
مجھکو معلوم نہیں پیمان وفاانکا مگر
جو بھی دھوکہ دے انہیں شیرو شکر ہوتا ہے
قتل کے بعد بھی جو خوشبو سے معطر رکھے
یوں وجود اپنا بھی چندن کا شجر ہوتا ہے
میری تہذیب نے بخشی ہے مجھے بینائی
وہ رہے چاہے جہاں پوشیدہ نظر ہوتا ہے
میں نے جذبات کی آنکھوں سے دفاع چاہی مگر
میری ہر بات پہ کیوں زیروزبر ہوتا ہے
ان کی چاہت نے دی ہے یہ سوغات مجھے
مضطرب دل میرا یہ شام و سحر ہوتا ہے
کیوں ازل سے ہی رہا ہے یہ زمانہ دشمن
بے گناہی پر شفقؔ افسوس مگر ہوتا ہے
ابصار خاں عرف نایاب شفقؔ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ®©
Palak chopra
04-Oct-2022 09:37 PM
Nice
Reply
Raziya bano
03-Oct-2022 10:00 AM
Nice
Reply
shweta soni
03-Oct-2022 09:42 AM
Very nice
Reply