Mirha Shahbaz

Add To collaction

غیبت

موضوع: غیبت
ازقلم: مرحاشہباز
الفاظ: 300

”کھاٶ اسے“ سیاہ چہرے والے اُسے مجبور کر رہے تھے۔
”پر یہ ہے کیا“۔ وہ گوشت نما کوٸی چیز دیکھ کر بےچین سی ہوٸی اور چکھنے لگی۔
”تمھارے مردار بھاٸی کا گوشت“
”آخ۔۔۔ تھو۔۔ میں نہیں کھا سکتی“
”پھر غیبت کیوں کی تھی۔ کیا تمھاری بیٹی نے تبلیغ نہ کی تھی۔“
اور پھر زبردستی اسے گوشت کھلایا جانے لگے۔
                  --------
اللہ کو بلند آواز سے پکارتے اس کی آنکھ کھل گٸ۔ وہ حقیقتاً رو رہی تھی۔ آج ہی مدرسے میں پڑھتی اُس کی بیٹی نے جب سارا دن ماں کے ساتھ گزارا تو شام میں نہایت احترام کے ساتھ بتایا کہ امی جان آپ کو اللہ سے توبہ کرنی چاہیے۔ آپ نے آج کٸ بار غیبت کی ہے۔ ماں کو حیرت کا شدید جھٹکا لگا اور انہوں نے پوچھا ”میں نے کب غیبت کی ہے؟“
”جب ہم بازار سے سودا سلف لینے گۓ تو جس رکشے میں سوار ہوۓ، اُس سے اُتر کر آپ نے مجھے کہا یہ چرسی لگ رہا تھا۔
ہسپتال کے بستر پر پڑی میری قاریہ کے بارے میں کہا کہ انھوں نے جان بوجھ کر اپنے کسی ذاتی مقصد کے لیے چھٹی دی ہو گی۔
صفاٸی کرنے والی آیا کے بارے میں کہا کہ کام سے جان چھڑاتی۔۔۔“ ”بس بس میری ماں نہ بنو“ ثمینہ نے بیٹی کے منہ پر زوردار طمانچہ لگایا۔ وہ بےچاری کہنے لگی ”باجی نے بتایا تھا یہ غیبت ہے کہ پیٹھ پیچھے کسی کی ایسی براٸی کی جاۓ کہ اگر وہ سن لیتا تو اسے برا لگتا۔ اگر اس میں یہ چیز موجود ہے تو۔ اگر موجود نہیں تو یہ بہتان ہے۔ غیبت کرنے والے کو بروزِ محشر مردار بھاٸی کا گوشت کھانا ہو گا۔“  ثمینہ نے سنی ان سنی کی اور کمرے میں آگٸ۔ رات خواب میں یہ سب دیکھا تو فوراً توبہ کی اور پھر کبھی غیبت نہ کرنے کی ٹھان لی۔

   16
5 Comments

Bahut khoob 💐👍

Reply

Asha Manhas

03-Oct-2022 01:44 PM

ماشاءاللہ❤️

Reply

Raziya bano

03-Oct-2022 09:56 AM

نائس

Reply