Iqbal akaram varisi
Naat
نعت
نہ چھپر سے حویلی سے نہ تواونچےگھرانوں سے
ملادنیاکو ہے پیغام الفت آستانوں سے
تمہارے ہی بیانوں نے ہمارے دل کو بانٹا ہے
لگی ہے آگ ہر گھر میں تمہارے ہی بیانوں سے
سیاست سے اگر فرصت ملے تو سوچنا تم بھی
چمن کا غنچہ غنچہ کیوں خفا ہے باغبانوں سے
وہ اپنی بند کر لیں آنکھ نہ دیکھیں مری جانب
جنہیں تکلیف ہوتی ہے مری اونچی اڑانوں سے
یہ بستی میں ہماری ہو گیا ہے کون چنگاری
دھواں اٹھنے لگا ہے ہر طرف دیکھو مکانوں سے
قیامت منتظر بیٹھی ہے اتنا یاد رکھنا تم
صداۓ حق اگر اب نہیں نکلی زبانوں سے
جدھر دیکھو ادھر سہما ہوا ہے آدمی اکرمؔ
صدایئں آرہی ہیں کس طرح کی آسمانوں سے
اقبالؔ اکرم وارثی
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
.
Gunjan Kamal
09-Oct-2022 05:52 PM
👏👌
Reply