13-Oct-2022 چاۓ کی خوشبو
عنوان: چاۓ کی خوشبو
از قلم: مرحاشہباز
”اے ناداں دنیا! چاۓ نشہ نہیں، آبِ حیات ہی کی ایک قسم ہے۔“ وہ مدہوش سی خیالوں میں مگن دکھاٸی دیتی تھی۔ ”چاۓ۔۔۔“ ویٹر آیا اور چاۓ رکھ کر چلا گیا۔ اُس نے ایک گھونٹ پیا اور اپنی ذات کے روبرو بات جاری رکھی ”اصل آبِ حیات پینے والے کو موت نہیں آتی۔ اور چاۓ۔۔۔“ اس نے چاۓ پر گہری نگاہ ڈالی۔ ”اِسے پینے والے زندگی میں مردہ نہیں ہوتے۔ نیم مردگی کی حالت میں زندگی بسر نہیں کرتے۔ زندہ دل ہوتے ہیں۔ زندگی کو بھرپور انداز میں جیتے ہیں، گزارتے نہیں۔“ خودکلامی کی انتہا پر پہنچی مومنہ کا تسلسل اس لمحے ٹوٹ گیا جب کوٸی خوشبو گرد و نواح سے آنے لگی۔ وہ اُسی خوشبو کی سمت میں چلتی ہوٹل سے نکلی، حتی کہ گھر تک آ گٸی مگر وہ خوشبو دماغ کیا، سارے میں پھیل رہی تھی۔ گھر آ کر کمرے میں داخل ہوٸی تو میز پر چاۓ کی پیالی رکھی تھی۔ ”میری کچھ مصروفیات کے باعث خود کو دنیا کی سب سے تنہا عورت سمجھنے والی کے لیے دنیا کے سب سے مصروف شخص نے آفس سے جلد آ کر چاۓ بناٸی ہے تو بس ناراضی دور کرنے کے لیے۔ اب بھی کوٸی تمھیں مجھ سے زیادہ عزیز ہے؟ تنہاٸی، اکیلا پن، خاموشی، وہ کل رات کہی مومنہ کی باتوں پر حق سے سوال اٹھانے لگا۔ مجازی خدا اب اپنے تمام اختیارات بھلا کر نصیب کے کھیل دیکھنے لگا۔ جانے کیا فیصلہ سامنے سے سنا دیا جاتا۔ اسے سمجھا جاتا یا الٹا سمجھایا جاتا۔ ”ہاں نا، چاۓ کی خوشبو۔ وہ بھرپور اطمینان و سنجیدگی سے بولی تو نیلم و مرکت کے پتھر ایک دوسرے سے وابستہ ہو کر مکمل لگنے لگے۔“ غلط فہمیوں کی پرانی دیواریں گر گٸیں کیوں کہ الفت و چاہ کی نٸ دیواریں شان سے کھڑی ہونے کو بےتاب تھیں۔ یہ مرد کے ہاتھ سے محبت سے بنی چاۓ میں شامل چاہ کی خوشبو تھی جسے مومنہ کے پاکیزہ دل نے دور ہی سے محسوس کر لیا تھا۔
Mamta choudhary
15-Oct-2022 06:25 AM
بہت شاندار☕☕
Reply
Renu
15-Oct-2022 03:10 AM
👌👌
Reply
Simran Bhagat
14-Oct-2022 10:20 AM
ماشاءاللہ❤️
Reply