19-Oct-2022-ہمدردی
عنوان: *ہمدردی*
کہانی نویس: مرحاشہباز
گرمی اپنے جوبن پر تھیں۔ ساٸرہ بیگم کے گھرانے میں تمام افراد کھیس لے کر اے سی میں سونے کے عادی تھے۔ لہذا وہ بازار کا چکر لگنے پر نۓ لانے کی خواہش مند تھیں۔ جس روز انھوں نے بازار جانے کا سوچا، اُسی روز محلے میں ایک خاتون آ گٸ۔ "کھیسسسسس لے لو کھیسسس!" ایک خاتون کی بلند و بانگ صدا گھر کے اندر تک جا رہی تھی۔ ساٸرہ بیگم نے اپنے بیٹے حمزہ کو آواز لگاٸی کہ جاٶ اِسے روکو۔ وہ گیا اور اُسے دروازے پر روک کر اندر آیا اور اُسی خاتون کی نقلیں اُتارتے ”کھیسس کھیسس“ کی بانگ دینے لگا۔ ساٸرہ بیگم اُسے گھورتے دروازے کی جانب لپکیں۔ کھیس دیکھے مگر انھیں پسند نہ آۓ۔ مگر بیچنے والی خاتون کا اصرار تھا کہ انھیں ضرور خریدا جاۓ۔
”امی آپ اندر آ جاٸیں۔ ورنہ اب یہ آپ پر دباٶ ڈالیں گی۔“ دانیہ نے ماں کے قریب جا کر کہا۔ ”جاٸیں اماں، ریٹ بہت بتایا ہے، مجھے نہیں لینے۔“ ساٸرہ بیگم نے خاتون سے کہا مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوٸی۔ اور ریٹ گرانے لگی۔ سات ہزار سے شروع کِیا ہوا ریٹ پندرہ سو تک آ کر رک گیا تب بھی ساٸرہ بیگم نہ مانیں تو وہ آزردہ سی بولے گٸ ”بی بی اتنے میں تو تن ڈھانپنے کو کپڑا نہیں آتا، پیٹ بھرنے کو کھانا نہیں ملتا، اور تم اب بھی نہ لینے پر اصرار کر رہی ہو۔“ خاتون کا اتنا کہنا تھا کہ ساٸرہ بیگم نے خرید لیا اور خاتون دعاٸیں دیتی رخصت ہو گٸ۔
وہ چلی گٸ تو دانیہ والدہ سے برہمی سے بولی کہ یہ سب جلد خراب ہونے والے کھیس ہیں۔ آپ کو لینے نہیں چاہیے تھے۔ ساٸرہ بیگم نے لوہے کی حرارت کو محسوس کرتے ہوۓ اُس کو چوٹ لگانا چاہی۔ ”بیٹی مجھے بھی معلوم ہے۔ لیکن یہی ہمدردی ہے۔ کسی کے درد میں ساجھے دار ہو جانا، درد بانٹ دینا یا کچھ کمی کر دینا۔ وہ اپنا درد مجبوری میں بیان کر رہی تھی کہ جسم کے لیے صحیح لباس اور کھانے کے لیے مناسب خوراک چاہیے۔ اگر میں بے دردی کا مظاہرہ کرتی تو ہو سکتا ہے وہ انسانوں سے مایوس ہو کر رب کی بارگاہ میں شکایت کر دیتی۔ سو میں نے ناچاہتے ہوۓ بھی اس کی چیز لے کر اس سے ہمدردی کا مظاہرہ کیا۔ بیٹی تم بھی ایسوں سے خرید و خروخت کیا کرو۔ چھوٹے بچے جو پھل لگاۓ ہوۓ ہوں، بزرگ جو کسی شاہراہ کے بِیچ بیٹھے یا کھڑے کچھ فروخت کر رہے ہوں۔ یا اُن سے جو گلیوں محلوں میں پھیری لگا کر اشیا بیچ کر اپنا روزگار کماتے ہیں۔۔۔۔“
بالآخر گرم لوہے پر چوٹ آ گٸ اور دانیہ بات کو سمجھتے ہوۓ ہمدرد بننے کی ٹھاننے لگی اور روزبروز وہ بھی ماں کی طرح ہمدردی کا پیکر بننے لگی۔
shweta soni
21-Oct-2022 01:26 PM
👌👌
Reply
Muskan Malik
20-Oct-2022 06:27 AM
بہت عمدہ
Reply
Nagma khan
20-Oct-2022 06:15 AM
👌👌👌👌
Reply