20-Oct-2022 شاعری
چلا جاتا ہوں
ازقلم مرحاشہباز
پلندہ گناہوں کا اُٹھاۓ آتا ہوں، چلا جاتا ہوں
چند اشک عجلت میں بہاتا ہوں، چلا جاتا ہوں
مجھ پہ غالب آ جاتی ہے نیند ہر شب
نیم باز آنکھیں لیے آتا ہوں، چلا جاتا ہوں
”اقیمو الصلوة“ کا مفہوم سمجھتا ہی نہیں
خیالات کا انبار ساتھ لاتا ہوں، چلا جاتا ہوں
مسلِم ہونے کا گر، کوٸی پوچھ لے کبھی کہیں
سر ندامت سے جھکاتا ہوں، چلا جاتا ہوں
گرتے ہی خدا مجھے اچھے سے دِکھتا ہے
کچھ پل پھر لو لگاتا ہوں، چلا جاتا ہوں
آٸینے میں جب کبھی خود کو دیکھنا چاہوں
خود کو خود پر ہنستا پاتا ہوں، چلا جاتا ہوں
Anuradha
22-Oct-2022 05:04 AM
👍👍👍❤️
Reply
Neha Manhas
22-Oct-2022 04:56 AM
بہت خوب
Reply
Neha Manhas
22-Oct-2022 04:55 AM
بہت خوبن
Reply