Add To collaction

غزل

مِرے مَرتے ہی پھر میری کہانی یاد آئے گی
تجھے وہ دوستی میری پرانی یاد آئے گی

صنم! تجھ کو پریشانی ہے اکثر میری باتوں سے
کہ میری۔۔بعدِ مرگِ ناگہانی یاد آئے گی

ہمیشہ میری باتوں پر جو چِڑتا تھا ، اُسی کو ہی
مری ہر بات اپنی ہی زبانی یاد آئے گی

ترے ہاتھوں جواں میں ہو گئی اب بعد شادی کے
تُجھے تیری یہی گڑیا یہ رانی یاد ائے گی

شفؔق کا بولنا تجھ کو گوارا جو نہیں، تو سُن
کہ اس کے بعد، باتوں کی روانی یاد آئے گی

   11
5 Comments

Muskan Malik

25-Oct-2022 08:11 PM

بہت خوب

Reply

Mamta choudhary

25-Oct-2022 07:53 PM

Good

Reply

Sona shayari

25-Oct-2022 07:37 PM

👍🏻👍🏻

Reply