28-Oct-2022 لیکھنی کی کہانی - ہفتہ وار مقابلہ ضمیر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ضمیر سے مراد صحیح اور غلط میں تمیز کرنے کی اخلاقی حس، نیک و بد کا احساس، نیکی کا جذبہ ہے۔ ضمیر کی آواز سے کیا مراد ہےکیا ہے؟ ضمیر سے مراد ایسی خاموش مخفی قوت ہے کہ انسان اگر کوئی غلط کام کرے تو اس کا دل اس کو ملامت کرتا ہے اسی کو “ضمیر” کہا جاتا ہے۔ یہ مخفی قوت انسان کی زندگی میں اہم مقام رکھتی ہے۔ کیونکہ انسان کے دن و رات کی سوچ و فکر کا اس کے مستقبل اور دل کی دنیا پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ انسان اس کی روشنی میں اپنا سفرِ حیات جاری رکھ سکتا ہے۔ لیکن یہ اسی وقت روشن ہوتا ہے جب یہ بے داغ ہو۔ انسان کو ضمیر کو بے داغ اور پاکیزہ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان کو غیر ضروری اور بے مقصد کاموں سے اجتناب کرنا چاہیئے تاکہ انسان غلط راہ پر نہ چل سکے، اس کا دل ایک کباڑخانہ نہ بنے۔ اس لئے ضروری ہے کہ دل کو بھی نیک اور مثبت خیالات سے مزین رکھے کیونکہ دل ہی ضمیر کا مسکن ہے۔ اگر دل پاک و صاف ہو تو ضمیر کی آواز مثبت اور نیک خیال و سوچ پر مبنی ہونگی۔ ایسی آواز ہو جس سے ہماری زندگی کی راتیں روشن، دِل و دماغ نورانی ہو ایسی ہو جو ہمیں ہدایت سے گمراہی کی طرف نہ لے جاۓ بلکہ اندھیرے سے روشنی کی طرف ہماری رہنمائی کرے ایسی آواز ہو جو ہمیں اپنے رب سے دور نہ کرے بلکہ اپنے رب کے قریب کردے۔
ضمیر کو برائی اور بے جا کاموں کی آلودگی سے پاکیزہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ استغفار اور دعاؤں کے ذریعے برائی سے اجتناب کیا جائے۔ دل کو مطمئن رکھنے کے لئے ﷲ کے ذکر میں مصروف رہا جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان قرآن کی تلاوت میں خود کو مصروف رکھے۔ کیونکہ قرآن وہ واحد کتاب ہے جس کے ذریعے بے چین دل قرار پاتے ہے۔ جو ہمیں روشنی سے اندھیرے کی راہ بتاتا ہے، جس میں زندگی کو کامیاب بنانے کے نسخے موجود ہے جو انسان کو گمراہ نہیں ہونے دیتا۔ قرآن انسان کے دل و دماغ اور روح کو بیدار کرتا ہے۔ قرآن کریم کا مکمل حق ادا کیا جائے اس طرح کے قرآن کی صرف تلاوت ہی نہ کی جائے بلکہ ساتھ ہی قرآن کو سمجھ کر پڑھا جائے اس میں موجود احکام پر عمل کیا جائے ۔ انسان کی سیرت کو عمدہ اور اعلیٰ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اس احکامات پر من و عن عملدرآمد ہو قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ: لوگو ! ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے کیا تم سمجھتے نہیں ہو‘‘۔
اس لئے جو شخص دنیا و آخرت دونوں جہاں میں کامیابی چاہتا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ الله تبارک و تعالیٰ کے پیش کردہ نظام کی پیروی کرے اور اسے اپنی زندگی میں قائم کرے۔یقین اور عمل کی نیت کے ساتھ قرآن کا مطالعہ کیا جائے اسی طرح قرآن میں غور و فکر کے ذریعے انسان قرآن سے ہدایت و فائدہ اور ایسا نور حاصل کرسکتا ہے جو انسان کے ضمیر کو مطمئن اور حق کی راہ پر گامزن کر دے گا۔
علامہ اقبالؒ نے کیا اچھی بات کہی ہے۔
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف
Nagma khan
01-Nov-2022 08:08 PM
Wahhhhhhhhh
Reply
Simran Bhagat
31-Oct-2022 08:58 PM
Bahut khoob 👌👌
Reply
Anuradha
31-Oct-2022 06:43 AM
بہت عمدہ
Reply