غزل
🌹🌹🌹🌹 غزل🌹🌹🌹🌹
عَمل کرتے ہیں جو انسان قرآں کی نصیحت پر۔
کبھی ہنستے نہیں ہیں وہ کسی کی بھی اَذیَّت پر۔
جو راضی خود کو رکھتے ہیں سدا رب کی مشیَّت پر۔
نظر رکھتے نہیں ہرگز وہ اوروں کی ودیعت پر۔
اُسی کے دل میں پیدا ہو گیا ایمان کا جزبہ۔
نظر جس نے ذرا ڈالی حبیبِ رَب کی سیرت پر۔
مزہ آتا ہے ہم کو چوٹ کھا کر مسکرانے میں۔
جہاں حیرت ذده کیوں ہے ہماری اس طبیعت پر۔
جنھیں معلوم ہے ہر چیز کا شیرازہ بکھرے گا۔
تکبّر وہ نہیں کرتے کبھی اپنی حقیقت پر۔
جو توبہ کی بنا پر روز و شب کرتے ہیں مککاری۔
ہنسی آتی ہے ہم کو باخدا ان کی عقیدت پر۔
جو آزادی کے شیدا ہیں وہ بھولے سے بھی اک پل کو۔
بھروسہ کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر۔
خدا کے فضل سے دونوں جہاں میں خوش رہے گا وہ۔
رکھے گا گامزن خود کو جو آقا کی شریعت پر۔
جو نیت بھی رکھے اچھی عمل بھی جو کرے اچھے۔
فراز آنچ آ نہیں سکتی کبھی اس کی حمیّت پر۔
سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد یو۔پی۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹