عورت کا ہاتھ
مٹ گئی ہاتھوں سے میرے مفلسی کی ہر لکیر
کیسے آخر ایک دن میں بن گیا اتنا امیر
ایک ہی دن میں کرشمہ آخرش کیسے ہوا
بینک ایکاؤنٹ جو میرا ڈالروں سے بھر گیا
ایک دن کی بات ہے بیگم کو لیکر ساتھ میں
پارک پہنچا گھومنے میں گرمیوں کی رات میں
پارک کے اندر مگرمچھ کا بھی اک تالاب تھا
چار ہفتوں سے مگرمچھ بھوک سے بیتاب تھا
لاکھوں ڈالر کودنے والے کو ملتے تھے یہاں
پھول امیدوں کے لیکن کم ہی کھلتے تھے یہاں
سوچ بھی سکتا ہے کوئی بات ایسی خواب میں
کون کودے گا بھلا اس موت کے تالاب میں
پیر پھسلا کیا ہوا تالاب میں میں گر گیا
اور مگرمچھ مجھ کو کھانے کے لئے آگے بڑھا
میں مگرمچھ سے بہت چالاک نکلا دوستو
کچھ زیادہ اس سے بھی تیراک نکلا دوستو
کامیاب آخر نکلنے میں ہوا تالاب سے
آج بھی لگتے ہیں مجھ کو یہ مناظر خواب سے
ایک پل میں بن گیا میں دوستو ایسے امیر
آج میری زندگی ہے شاندار و بے نظیر
لاکھوں ڈالر مجھ کو یارو مل گئے انعام میں
جو پریشاں زندگی تھی آگئی آرام میں
اس کی حکمت حوصلے کا اور ہے ہمت کا ہاتھ
مرد کی ہر کامیابی میں ملا عورت کا ہاتھ
کامیابی کا یہ تمغہ ہے مرا بیوی کے نام
وہ اگر دھکہ نہ دیتی کیسے ملتا یہ مقام
Gunjan Kamal
15-Dec-2022 11:03 PM
👌👏
Reply
shweta soni
15-Dec-2022 07:16 PM
👌👌👌
Reply