10-Dec-2022 غزل
غزل
ہماری زیست کا فرمان ہے ہمارے لئے
کہ اب تو موت ہی آسان ہے ہمارے لئے
تمام بندوں نے اپنے خدا بنائے ہیں
خدا بھی آج پریشان ہے ہمارے لئے
سکون دشت میں جاکر ہی اب ملے شاید
یہ شہر آج بیابان ہے ہمارے لئے
ہمارا جرم یہی ہے کہ کوئی جرم نہیں
سزا کا ہرطرف اعلان ہے ہمارے لئے
فریب کھایا ہمیشہ ہی میٹھی باتوں سے
شہد کا جار نمک دان ہے ہمارے لئے
قلندری اسے مانو یا بادشاہی کہو
غزل کی شاعری پہچان ہے ہمارے لئے
کسی طرح بھی نہیں رکتی ہچکیاں علوی
نجانے کون پریشان ہے ہمارے لئے
احمدعلوی
shweta soni
15-Dec-2022 07:16 PM
👌👌
Reply