کرسمس ڈے
*کرسمس اور مسلمان:*
کسی بھی مسلمان کے لئے کہیں بھی کسی بھی طرح کرسمس کا تہوار منانا یا اس کی کسی تقریب میں شرکت کرنا یا کسی طریقے سے اس کی مبارکباد دینا جائز نہیں ہے۔
کیونکہ سورہ فرقان کی آیت نمبر 72
*{والذين لا يشهدون الزور وإذا مروا باللغو مروا كراما}* میں نیک بندوں کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ
*"وہ جھوٹ کی گواہی نہیں دیتے، رسم باطل میں شریک نہیں ہوتے اور جب کسی لغو عمل سے ان کا گزر ہوتا ہے تو شرافت اور عزت وقار کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔"*
اور چونکہ کرسمس کا تہوار بلا شبہ ایک *جھوٹ، باطل اور لغو عمل ہے۔*
لہذا مسلمانوں کا اس تہوار کو منانا یا اس کی تقریب میں شرکت کرنا یا اس کی مبارکباد دینا ، گویا کہ ایک جھوٹی بات کا اقرار اور گواہی دینا ہے، ایک باطل رسم کو درست ٹھہرانا اور اس میں شریک ہونا ہے، ایک لغو اور فضول کام میں شامل ہو کر ایمانی شان اور اسلامی وقار کو مجروح کرنا ہے۔
اس لئے کوئی بھی باغیرت *مسلمان کہیں بھی کسی بھی طرح کرسمس کا تہوار نہیں منا سکتا اور نہ اس کی کسی تقریب میں شرکت کر سکتا ہے اور *نہ کسی طریقے سے اس کی مبارکباد دے سکتا ہے۔*
* کرسمس منانا یا مبارک دینا* *شرک ہے*
*Do not say merry* *Christmas*
۔۔۔۔
"اس بات کا لوگ شعور نہیں رکھتے کہ جب ہم کسی کو کرسمس کی مبارک دیتے ہیں تو ہم اس بات سے اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ حضرت عیسی علیه السلام 25 دسمبر کو پیدا ہوئے, اور ہم اس بات سے بھی اتفاق کر رہے ہوتے ہیں کہ الله نے بیٹا جنا (پیدا کیا). نعوذ بالله یہ شرک ہے.
"سبحان الله عما یشرکون". الله پاک ہے اس سے جو یہ شرک کرتے ہیں
۔۔۔۔
القرآن: سورۃ الاخلاص (آیت 1-4)
۔۔۔۔
کہہ دو الله ایک (یکتا) ہے.
الله بےنیاز ہے.
نہیں جنا اس نے (کسی کو) اور نہ ہی وہ (خود) جنا گیا.
اور اس کا کوئی بھی ہمسر نہیں ہے.
۔۔۔۔
القرآن: سورۃ مریم (آیت 90-92)
۔۔۔۔
قریب ہے کے اس (بات) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر کر ریزہ ریزہ ہو جائیں.
کہ دعوی کیا انہوں نے رحمان کے لیے اولاد کا
(یعنیMerry Christmas الله نے بیٹا پیدا کیا نعوذبالله).
رحمان کے لائق نہیں کے وہ اولاد بنائے (پیدا کرے یا رکھے).
۔۔۔۔
القرآن: سورۃ الانعام (آیت 101)
۔۔۔۔
وہی آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اس کی اولاد کس طرح ہو سکتی ہے جب کہ اس کی کوئی بیوی نہیں ہے، اور اسی نے ہر چیز کو پیدا کیا، اور وہی ہر چیز کو جاننے والا ہے.
۔۔۔۔
القرآن: سورۃ الانعام (آیت 56)
۔۔۔۔
كہہ دو یقیننا میں اس سے روک دیا گیا ہوں کہ ان کی عبادت کروں جنہیں تم الله كے سوائے پکارتے ہو، کہہ دو میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا' تحقیق میں اس وقت گمراہ ہو جاؤں گا اور میں ہدایت پانے والوں میں سے نہ ہوں گا.
۔۔۔۔
القرآن: سورۃ التوبة (آیت 31 آیت 30)
۔۔۔۔
اور یہودیوں نے کہا عزیر (علیه السلام) الله كا بيٹا ہے اور کہا نصاری (عیسائیوں) نے مسیح (عليه السلام) الله کا بیٹا ہے، یہ ان کے مونہوں کی بات ہے، (یوں) وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کرتے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا، الله ان كو ہلاک کرے، کہاں وہ پھیرے (بہکتے) جاتے ہیں.
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں اور مسیح ابن مریم (علیھم السلام) کو (اپنا) رب بنا لیا الله کو چھوڑ کر، حالانکہ وہ حکم نہیں دیے گئے تھے مگر یہ کہ وہ (صرف) ایک معبود کی عبادت کریں، اس کے سوائے کوئی معبود نہیں، وہ پاک ہے اس سے جو وہ شریک ٹہراتے ہیں.
۔۔۔۔
صحیح بخاری 7378 رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
۔۔۔۔
تکلیف دہ بات سن کر الله سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے. مشرک کہتے ہیں کہ الله اولاد رکھتا ہے اور پھر بھی وہ انہیں معاف کرتا ہے اور انہیں روزی دیتا ہے.
۔۔۔۔
صحیح بخاری 4974 رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
۔۔۔۔
کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ کہتا ہے کہ اللہ نے اپنا بیٹا بنایا ہے حالانکہ میں ایک ہوں۔ بےنیاز ہوں نہ میرے لیے کوئی اولاد ہے اور نہ میں کسی کی اولاد ہوں اور نہ کوئی میرے برابر ہے۔
۔۔۔۔
سنن بیہقی 9/392 رسول الله صلی الله عليه وسلم نے فرمایا:
۔۔۔۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے دشمنوں سے انکے تہوار میں اجتناب کرو، غیر مسلموں کے تہوار کے دن ان کے عبادت گاہ داخل نا ہو۔کیونکہ ان پر اللہ کی ناراضگی نازل ہوتی ہے۔
۔۔۔۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 5764 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
۔۔۔۔
تباہ کر دینے والی چیز اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اس سے بچو۔
اللہ ہم سب کو شرک جیسے ظلم عظیم سے بچنے کی توفیق دے۔
حضرت عیسیٰؑ کی مروجہ تاریخ پیدائش نہ تو انجیل سے ثابت ہے اور نہ ہی کسی اور مستند ذریعہ سے اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابتدائی تین صدیوں تک میلاد مسیؑح منانا مشرکانہ اور بت پرستانہ فعل سمجھا جاتا تھا۔ بعدازاں مختلف چرچوں کی طرف سے اس خودساختہ رسم کی روک تھام کے لئے متعدد احکامات بھی جاری کئے گئے۔ (تفصیل کے لیے دیکھئے Collier,s انسائیکلوپیڈیا)
کرسمس ٹری
کرسمس کے دوران “کرسمس ٹری”کا تصور بھی جرمنوں ہی کا پیدا کردہ ہے۔ یہ لوگ کرسمس کے دن حضرت مریم علیھا السلام اور حضرت عیسٰی علیہ السلام اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کا کردار مختلف اداکاروں کے ذریعے ایک ڈرامے کی شکل میں پیش کرتے اور تمام واقعہ دہراتے جو مریم علیھا السلام کے ساتھ مسیح علیہ السلام کی ولادت کے ضمن میں پیش آیا۔ اور اس واقعے کے دوران درخت کو مریم علیھا السلام کا ساتھی بنا کر پیش کیا جاتا، وہ اپنی ساری اداسی اور ساری تنہائی اس ایک درخت کے پاس بیٹھ کر گزار دیتیں۔ چونکہ یہ درخت بھی سٹیج پر سجایا جاتا تھا اور ڈرامے کے اختتام پر لوگ اس درخت کی ٹہنیاں تبرک کے طور پر اکھیڑ کا ساتھ لے جاتے اور اپنے گھروں میں ایسی جگہ لگا دیتے جہاں ان کی نظریں ان پر پڑتی رہیں ۔ یہ رسم آہستہ آہستہ کرسمس ٹری کی شکل اختیار کر گئی اور لوگوں نے اپنے اپنے گھروں میں کرسمس ٹری بنانے اور سجانے شروع کر دئیے۔ اس ارتقائی عمل کے دوران کسی ستم ظریف نے اس پر بچوں کے لیے تحائف بھی لٹکا دئیے جس پر یہ تحائف بھی کرسمس ٹری کا حصہ بن گئے۔کرسمس ٹری کی بدعت انیسویں صدی تک جرمنی تک محدود رہی۔ 1847عیسوی کو برطانوی ملکہ وکٹوریہ کا خاوند جرمنی گیااور اسے کرسمس کا تہوار جرمنی میں منانا پڑا تو اس نے پہلی مرتبہ لوگوں کو کرسمس ٹری بناتےاور سجاتے دیکھاتو اسے یہ حرکت بہت بھلی لگی ،لھٰذا وہ واپسی پر ایک ٹری ساتھ لے آیا۔ 1848عیسوی میں پہلی مرتبہ لندن میں کرسمس ٹری بنوایا گیا، یہ ایک دیو ہیکل کرسمس ٹری تھا جو شاہی محل کے باہر آویزاں کیا گیا تھا۔ 25دسمبر 1848ء کو لاکھوں لوگ یہ درخت دیکھنے لندن آئے اور اسے دیکھ کر گھنٹوں تالیاں بجاتے رہے۔ اس دن سے لے کر آج تک تقریبا تمام ممالک میں کرسمس ٹری ہر مسیحی گھر میں بنایا جاتا ہے۔(ایوری مینز انسائیکلوپیڈیا، نیو ایڈیشن1958ء)۔
(بصیرت فیچرس)
#کرسمس🎄🎄🎄
🧡🤍💚🧡🤍💚🧡🤍💚
Yusuf
21-May-2023 12:29 PM
👍👍👍
Reply
Simran Bhagat
25-Dec-2022 05:20 PM
🙄🙄🙄
Reply