Ahmed Alvi

Add To collaction

13-Jan-2023 لیکھنی حق تلفی( منظوم لطیفہ )

حق تلفی 
( منظوم لطیفہ )
کس نے دی دو دلہنوں کی ایک دولہا کو صلاح 
ایک قاضی نے پڑھائے ایک دن میں دو نکاح
 
لیکے اپنے  گھر میں آیا آفتاب و ماہتاب 
ایک کا چہرہ چمیلی ایک کا چہرہ گلاب 

اس کو قاضی نے بتایا کتنے بھاری قرض ہیں 
کتنے دو دو بیویوں کے شوہروں پر فرض ہیں 

شوہروں پر بیویوں کے ہیں برابر کے حقوق 
دین و دنیا میں نہیں ہوتے ہیں شوہر کے حقوق

کھا کے شوہر نے قسم اس طرح قاضی سے کہا 
میں کروں گا اپنی دونوں بیویوں کے حق ادا 

اک طرح کے گھر بنائے بیویوں کے واسطے 
ایک سے کپڑے سلائے بیویوں کے واسطے 

ایک سے کھانے کھلائے اور گہنے ایک سے 
عمر بھر جوتے بھی ان دونوں نے پہنے ایک سے

اس کی پائل ایک سی تھی اس کا جھومر ایک سا 
ایک سی شلوار ان کی اور جمپر ایک سا 

 شیمپو اک کمپنی کے دونوں بیوی کے لئے 
ایک ہی موڈل کے موبائل بھی دونوں کو دیئے 

رکھا دونوں بیویوں میں یوں توازن برقرار
بیویوں کے سامنے ہونا پڑے نہ شرمسار 

ایک دن پھر یہ ہوا دونوں ہی بیوی مر گئیں 
ایک ہی جھٹکے میں وہ شوہر کو تنہا کر گئیں

دونوں بیوی کے جنازے ہو گئے تیار جب 
مسئلہ پیدا ہوا سب سے بڑا اے یار تب 

کس کی میت پہلے نکلے کس کی میت بعد میں 
اس کی حق تلفی کا خدشہ جس کی میت بعد میں 

 پہلا درجہ کونسی کو دوسرا کس کو ملے 
ایک دروازہ تھا گھر میں دو جنازوں کے لئے  

دو جنازے ساتھ نکلیں ساتھ میں تدفین ہو 
ہو نہ حق تلفی کسی کی قبر ہوں اک ساتھ دو 

ساتھ دونوں کا نکلنا گیٹ سے ممکن نہ تھا 
دو دو میت ساتھ چلنا گیٹ سے ممکن نہ تھا 

دوسرا اک  گیٹ بننے کا ہوا پھر فیصلہ 
ساتھ میں دونوں جنازوں کا گذر ان سے ہوا 

ایک شوہر نے دیئے اللہ سے ڈر کے حقوق 
یوں شریک زندگانی کو برابر کے حقوق 

ایک بیوی دوسرے دن آئی اس کے خواب میں 
خوب ڈانٹا اس کو اور بھنائی اس کے خواب میں 

بعد مرنے کے بھی تم نے کیں مری حق تلفیاں 
تم کہاں ثابت ہوئے میرے لئے اچھے میاں 

تم نے سوتن کے لئے اک گیٹ بنوایا نیا 
میری قسمت میں تو دروازہ پرانہ ہی رہا 


 



   18
1 Comments

Arshik

14-Jan-2023 12:20 PM

بہت خوب

Reply