کالا جادو
کالا جادو: سچی کہانی (مکمل)
کبھی کبھی ہمارا واسطہ ایسی چیزوں سے پڑ جاتا ہے جس کو عقل تسلیم نہیں کرتی لیکن وہ وجود رکھتی ھیں اور اپنے ہونے کا احساس دلاتی ہیں۔بیشک جادو ٹونا گندے شیطانی کاموں میں آتے ہیں۔یہ کہانی سچے واقعات پر مبنی ہے۔فاخرہ کے دو بچے ہیں بیٹی حجاب زہرا بیٹا حسام احمد۔فاخرہ کے شوہر احمد حسن کی پرچون کی دکان ہے۔فاخرہ کی ایک بہن اور ایک بھائی ہیں۔جب کے احمد حسن کی دو بہنیں ہیں۔فاخرہ کے دونوں بچے بہت خوبصورت ہیں ۔آئیے اب حجاب کی زبانی انہی کی کہانی سنتے ہیں ۔اس شیطانی چکر کی ابتداء تو بہت پہلے ہو چکی تھی لیکن میں اور حسام اس سب سے واقف نہیں تھے میں FSC کے پیپرز دے کر فارغ ہوئی تھی اور حسام BS physics کے آخری سال میں تھا۔گرمیوں کے دن تھے ایک دن جب امی دوپہر میں سو کر اٹھی تو اُنکے بستر پر سے ایک تعویذ ملاوہ بالکل ایسی فریش تھا جیسے ابھی کسی نے ڈرائنگ پیپر لے کر کٹنگ کر کے اس پر نقش بنایا ہو عجیب سی زبان لکھی ہوئی تھی۔ امی دیکھ کر بہت زیادہ پریشان ہو گئی ۔فوراً وضو کیا نماز حاجت پڑھ کر رو رو کر دعا کی۔پروردگار مجھے کسی آزمائش میں مت ڈالنا۔میں کسی کا برا نہیں چاہتی مجھے سے بھی اس شیطانی چیزوں کو دور رکھ اور ایمان کامل پر قائم رکھ۔مجھ سے رہا نہیں گیا تجسس بہت بڑھ گیا تھا کہ ہمارے گھر کوئی چھوٹا بچہ نہیں ہے کوئی گھر میں نہیں آیا یہ کیسے امی کے بستر پر آیا جس کی وجہ سے امی بہت پریشان ہو گی ہیں۔ میں نے امی سے پوچھا کے آپ مجھے کچھ تو بتاؤ کے یہ سب کیسے ہوا۔امی نے بتایا کہ جب کوئی گندا شیطانی عمل کرتا ہے کسی کی جان ،مال اور اولاد پر تو انہیں خود نہیں آنا پڑتا وہ اپنے موکلوں کے ذریعے سے بھجواتے ہیں۔جنہیں ہم نہیں دیکھ سکتے اس عمل کو کالا جادو کہتے ہیں ایک نوری عمل ہوتا ہے جس سے کسی کے لیے برا نہیں کیا جاتا وہ کلام پاک سے کیا جاتا ہے۔اس نقش پر کوئی آیات نہیں ہیں عجیب سے نمبرز ہیں لائنیں ہیں مجھے ڈر لگ رہا ہے کہ پھر وہی سب کچھ شروع ہو گیا ہے۔امی نے خالہ کو فون کیا انہیں بتایا انہوں نے کہا کہ باجی آپ کسی عامل کو دکھاؤ اس کو۔بیشک آپ کسی پر نا کروائیے پر اپنی حفاظت کے انتظام تو کریں۔پہلے آپ بہت نقصان اٹھا چکی ہیں ۔شام کو ابو گھر آئے تو کھانا کھانے کے بعد امی نے ابو کو بتایا تعویذ کے بارے میں بتایا ابو بھی پریشان ہو گئے اور امی کو بتایا کہ جب میں دکان پر گیا تھا تو دکان کے باہر خون کے چھینٹے تھے ۔پر میں نے سنجیدگی سے نہیں لیا کہ شاید رات میں کوئی کتا آیا ہو گا کچھ بیٹھ کر کھایا ہو گا۔میں سب باتیں سن کر اتنی خوفزدہ ہوئی رات کو جب سونے کے لیے لیٹی تو عجیب وہم آتے رہے بہت مشکل سے آنکھ لگی تو کچھ دیر بعد ہی میں چیخ مار کر اٹھ گئی ایسا لگا جیسے کسی نے میری پاؤں کی انگلیوں کو زور سے کھنچا ہو.
میری آنکھ خوف سے کھل گئی پہلے تو مجھے سمجھ ہی نہیں آئی کہ میرےساتھ کیا ہوا۔جو واقعات ہو رہے تھے مجھے لگا کہ وہم ھوا ھے۔لیکن پاؤں کی انگلیوں میں درد محسوس ہو رہا تھا میں اٹھ کر امی کے کمرے میں چلی گئی۔اور انہیں بتایا۔رات بہت مشکل سے گزری۔امی نے دعائیں اور اعمال بڑھا دے ہر وقت ہاتھ میں تسبیح رہتی تھی پر ایسا ہونے لگا "درد بڑھتا ہی گیا جوں جوں دوا کی"ابو کی دکان کی آمدنی مسلسل کم ہونے لگی ابو نے دکان کی جگہ بدلی کوئی فرق نہیں پڑا کسی نے کہا کہ دکان بدلیں اور کام بھی بدلیں۔اب پھر ابو نے جگہ بدلی اور کریانہ چھوڑ کر آئسکریم مشین لگائی۔ہفتے کے اندر اندر مشین جل گئی دکان کے میٹر سے تعویذ نکلے۔ہمارے گھر میں ہر وقت عجیب سوگواری سے چھای رہتی تھی۔ابو کو وo دکان بھی چھوڑنی پڑی اب یہ حال تھا کہ تین دکانیں بدلی وہ کئی سال تک دوبارہ کرائے پر نا چڑھیں۔بند پڑی رہی۔آخر کار امی نے کسی سے پوچھا عامل کے بارے میں جو توڑ کر سکے ۔میں امی کے ساتھ گئی ہمارے گھر سے ایک کلومیٹر دور اُس عامل کا آستانہ تھا جو کسی دربار کے ساتھ ہی منسلک تھا باہر لوگوں کا رش تھا اور میں حیران تھی کہ ہر بندہ ہی ان مشکلات میں مبتلا ہے۔پتہ نہیں یہ عامل ڈھونگ ہے یا سچ میں کوئی علم رکھتا ہے۔ سب اپنی اپنی باری کے انتظار میں تھے جیسے ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے آئے ہوں۔خیر ایک گھنٹے کے انتظار کے بعد ہماری باری آئی۔اندر کمرے میں گئے عجیب سا ماحول تھا موم بتیاں جل رہی تھیں۔ہر طرف رنگ برنگے سکیچز ، جس میں کالے جادو کو مختلف انداز سے دکھایا گیا تھا۔خود اُس عامل کے گلے میں مالائیں اور ہاتھوں میں انگوٹھیاں تھیں آنکھوں میں کاجل بھاری جسامت۔پہلے ہم دونوں کو سر سے پاؤں تک دیکھ کر اُس نے آنکھیں بند کر لی۔امی سے پوچھا بتا بیبی کیا مسئلہ ہے۔امی نےسارے تعویذ سامنے رکھ دیے۔اُس نے اٹھا کر دیکھتے ہوئے کاغذ قلم لیا کچھ لائنیں اور نمبر بنانا شروع کیے ۔کچھ دیر تک اپنا عمل جاری رکھنے کے بعد اُس نے آنکھیں کھولیں تو خون کی طرح سرخ آنکھیں تھیں مجھے دیکھ کر خوف آیا۔پھر اُس عامل نے بتایا کہ آپ پر یہ سب اب سے نہیں بہت پہلے سے ہے ۔گھر میں خاندان نے عزت آپکی شوہر ساتھ دیتا ہے۔کوئی آپکی اپنی سسرالی فیملی سے ہے جو چاہتا ہے کے عزت قدر ختم ہو جانی نقصان پہنچانا چاہتا ہے لیکن لگتا ہے کے آپ ورد بہت زیادہ کرتی ہو تو جانی نقصان نہیں ہوا پر مالی نقصان ہو رہے ہیں۔ پھر میرا نام پوچھنے کے بعد وہ کاغذ پر لائنیں بناتا رہا اور کچھ دیر کے لیے آنکھیں بند کر لی۔پھر جب کھولی تو اور بھی زیادہ دہشت ناک شکل ہو گئی تھی اُس
نے عمل کیا اُس نے کہا کہ مجھے میرے حساب نے بتایا اس بچی پر بہت سخت کروایا کسی نے توڑ بہت مشکل ہے اس کی شادی کا نا سوچنا نقصان ہو گا آگے اولاد کے مسئلے ہوں گے ۔میں اور حساب کروں گا کچھ چیزیں بتائی لیکر آنے کے لیے۔تین دن بعد آنے کے لیے کہا۔ہم اٹھ کر آ گئے سارے راستے امی روتی رہی۔ہم گھر آئے شام کو ابو کو بتایا سب جیسے ہی ہم نے ارادہ پکا کیا کہ تین دن بعد چیزیں لے کر جائیں گے ۔اُسی رات سے عجیب و غریب کام شروع ہو گئے ۔رات کو جب سوگئے ایک دم زور سے باہر کا دروازہ بجنے لگا۔تیز ہوا کا شور اور بلی کے رونے کی آواز آنے لگی۔کسی میں ہمت نہیں تھی کہ دروازہ کھولتا ابو اور بھی کو ہم لوگ جانے نہیں دے رھے تھے ۔کچھ دیر بعد باہر دستک رُک گی سب نےسکون کا سانس لیا لیکن اتنے میں کمرے کا دروازہ بجنے لگا۔ہم سب چونک گئے۔
۔ہم سب ایک دوسرے سے لپٹ کر بیٹھ گئے۔امی نے اونچی آواز سے تلاوت شروع کی۔پر الفاظ منہ میں ہی پھنسنے لگے ۔ایک دم سے دروازہ زور سے کھلا ۔ایسا لگا جیسے کوئی عکس اندر آیا ہو۔بھائی کی ایک دم چیخ سے ہم سب چونک گئے۔پلٹ کر دیکھا تو بھائی کو سانس لینے میں تنگی ہونے لگی تھی۔ایسے جیسے کوئی نادیدہ چیز تھی جس نے گلا جکڑ لیا تھا ۔میں زور زور سے رونے لگی۔ابو اور امی نے تلاوت تیز کر دی کو جو چیز بھی تھی ہمارا زہن بھٹکانا چاہتی تھی تا کے تلاوت بند ہو جائے کبھی کسی چیز کے گرنے کی آواز آتی کبھی کسی دروازے کے بجنے کی ۔کافی دیر تک یہ سلسلہ چلا آخر کر جب امی کی تلاوت نا روکی تو سب بند ہو گیا جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نا تھا۔وo رات بہت بھاری تھی ہم سب پر۔خدا خدا کر کے روشنی کے آثار نظر آئے۔ابو نے امی سے کہا کہ تم حجاب کو ساتھ لیکر عامل کے پاس جاؤ اُس سے پوچھو کے کیا کریں تین دن میں تو پتہ نہیں کیا سے کیا ہو جائے گا۔امی اور میں جب پہنچے تو پتہ چلا کہ طبعیت خراب ہے عامل کی ہم نے ضد کی کہ ایمرجنسی ہےملنا ضروری ہے ملواؤ ۔جب ہمیں اندر لے جایا گیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ چاروں طرف روشنی کی ہوئی ہے اُس عامل کے چہرے پر نشان ہیں زخم کے ۔اُس نے ہمیں دیکھتے ہی کہا کہ میں کہتا تھا نا کہ بہت سخت کروایا ہے جیسے ہی میں نے توڑ کے لیے کوشش کرنی چاہی مجھے نقصان پہنچا۔آپ کا کام میرے بس سے باہر ہے آپ کسی بزرگ کو دیکھیں جس کو بہت زیادہ تجربہ ہو۔ہم پریشان حال باہر نکل آئے کافی لوگوں سے پتہ کیا برا کرنےوالےتو ہر جگہ مل جاتےہیں پر کام کو ٹھیک کرنے والا کوئی نہیں مل رہا تھا۔ہر جگہ ڈھونگ ملا کسی نے کالے بکرےمانگے کسی نے الو کا خون تعویذ بنانے کہ لیے ہم نے سب چھوڑا۔ امی نے خود ہی عمل بڑھا دیے ہر وقت کوئی نہ کوئی وظیفہ کرتی رہتی۔وضو کر کے نماز پڑھنے کے بعد سارے گھر میں پانی دم کر کے ڈالتی۔یہی عمل کرتے رھے کچھ دن سکون سے گزرے ۔ایک دن گھر میں پھوپھو لوگ آ گئے مہمانوں کی خاطر داری میں امی کے ایک وقت کے وظائف نا ہو سکے بس اسی دن وار چل پڑا پھوپھو جو مہمان بن کر آئی تھی اُنکی چھوٹی بیٹی کو دورہ پر گیا بیٹھے بیٹھے غش کھا کر گر پڑی تب تک ہمیں نا سمجھ آئی کہ ہوا کیا ہے۔سب ہسپتال لے کر دوڑے ۔ڈاکٹر کو سمجھ ہی نہیں آئی بظاھر سب کچھ ٹھیک تھا کوئی کمزوری نہیں تھی ہم گھر واپس لے آئے پھر اُس رات سے دوبارہ رونے کا شور آنے لگا،ایسا لگتا تھا جیسے کافی لوگ مِل کر رو رہے ہوں۔مجھے لگا میرےآس پاس کوئی موجود ہے اپنے ہونے کا احساس دلا رہا ہے بار بار ۔دل زور زور سے دھڑکنے لگا ایسا لگا جیسے آج آخری رات ہے۔
میں خوف سے تھر تھر کانپنے لگی۔لگ رہا تھا کہ آج نہیں بچوں گی ۔میں نے دونوں ہاتھ کانوں پر رکھے آنکھیں بند کر کے چیخنے لگی۔بند آنکھوں سے بھی لگتا تھا کے خوفناک شکلیں سامنے ہیں۔میں دوڑ کر امی کے کمرے میں گی۔زور زور سے دروازہ بجایا۔امی ابو پریشان ہو گئے دستک کی آواز سے پھوپھو بھی اٹھ کر آ گی اور بھای بھی۔سب نے آیت الکرسی پڑھنا شروع کی۔خدا خدا کر کے رات گزری۔میری صحت خراب ہوتی جا رہی تھی آنکھوں کے نیچے سیاہ ہلکے بننے لگے ۔امی کو خالہ نے ایک مولوی صاحب کے بارے میں بتایا کہ ہمارے گاؤں جلالپور میں ہر جمعہ و o آتے ہیں۔نماز کے بعد لوگ دم بھی کرواتے اُن سے۔جمعرات کو ہم خالہ کے گھر چلے گئے۔ شدت سے جمعہ کا انتظار تھا۔نماز جمعہ کے بعد خالو مولوی صاحب کو گھر لے آئے۔امی نے اپنا مسئلہ بیان کیا ۔ساری بات سننے کے بعد انہوں نے کہا مجھے آپکے گھر آنا پڑے گا گندا عمل کروایا ہے کسی نے خدا نے چاہا تو آپکو نجات ملے گی انشاء اللہ امی کو انہوں نے کچھ روحانی نقش بنا کر دیے کے جا کر گھر میں لگا دیں۔کو کوئی تعویذ گھر میں ہو گا اور جو بھی بری چیز جہاں چھپی ہے ظاہر ہو گی ۔جیسے ملتی جائیں ایک جگہ اکھٹی کر کے ایک بوتل میں ڈالتی جائیں مجھے فون کر دیں پھر میں آ جاؤں گا۔اتنے دن میں بھی حصار کھینچتا ہوں آپ بھی خدا پر بھروسا قائم رکھیں اور عمل جو بتائے ہیں کرتی جائیں۔ ہفتے کو ہم گھر واپس آئے آتے ہی باوضو ہو کر امی نے نقش لگائے۔اعمال شروع کیے کچھ ذہنی سکون ملا۔کچھ دن بعد میں اپنے کپڑوں کو سیٹ کر رہی تھی کہ مجھے اپنے کپڑوں کے نیچے سے تعویذ ملے۔میں دوڑ کر امی کے پاس گی امی نے بنا کھولے انہیں بوتل میں بند کر دیا۔ایک دوبدیں بعد امی نے گندم نکالی کے آٹا پسوا لیں تو گندم کے اندر سے ایک سیاہ رنگ کا پتلا نکلا۔جس میں سویاں لگی تھیں۔اس سے پہلے کبھی ایسی چیزیں نہیں نکلی تھی۔ہم نے مولانا صاحب کو فون کیا۔ رابطہ ہونے کے بعد اگلے دن وہ خالو کے ساتھ ہمارے گھر آئے۔امی سے کہا کہ سارے گھر کی صفائی کریں خوشبو لگائیں گھر میں ہر جگہ کو پا ک کریں تا کہ عمل کر سکوں۔ہم نے مِل کر اچھی سے ہرچیز صاف کی ساری چادریں بدل دیں۔ایسی چیزیں نجس جگہ پر بسیرا کرتی ہیں۔سٹور روم کی صفائی کی تو وہاں سے بہت سے تعویذ نکلے۔ میرے کمرے میں بیٹھ کر انہوں نے دائرہ بنایا عمل شروع کیا۔ہم سب کو بھی ایک دائرے میں بیٹھا دیا۔انہوں نے کہا خدا نے چاہا تو جہاں سے یہ عمل شروع ہوا جس نے کروایا اسی پر جا کر پلٹ جائے گا۔آپ اور آپکے بچے اس عمل سے نکل آئیں گے ۔کافی دیر تک وہ عمل کرتے رہے تلاوت کی۔ہر جگہ پانی چھڑ کا۔کافی ہدایت کرنے کے بعد وہ روانہ ہوئے ساتھ میں تعویذوں والی بوتل لے گے جس کا بعد میں پتہ چلا کے انہوں نے جلا دیا اُن سب کو۔پھر پانی میں پھینک دیا تھا۔کچھ دن بعد پتہ چلا کے پھوپھو کی طبعیت خراب ہے منہ کے پاس گلٹی سی بن گئی ہے ۔جب تکلیف کم نہ ہوئی ڈاکٹر کے پاس گئے تو پتہ چلا اس میں کینسر بن گیا ہے کوئی علاج نہیں اس کا ۔دم کروایا،لیزر کا علاج بھی کروایا کوئی افاقہ نے ہوا۔ بال گرتے گئے رنگ سیاہ ہونے لگا۔انہوں نے اپنی بیٹی کو بھجا کے بھائی بھابھی اور حجاب کو بلا لاؤ میرا کچھ پتہ نہیں کب چل بسوں۔ ہم سب جب پھوپھو کی طرف گئے۔پھوپھو نے ہاتھ جوڑ کر امی اور ابو سے معافی مانگی۔کہ میں نے تو نوری کروایا تھا کہ بھای میری بیٹی کے رشتے کے لیے ہاں کر دیں اور حجاب کا مجھے دے دیں۔مجھے نہیں پتہ تھا جس کے پاس میں گی تھی وہ کیا کیا کرتا رہا مجھ سے تو حجاب کے بال اور قمیض منگوائی تھی۔اُس نے کہا تھا کہ جہاں کریں گے رشتے مسئلے بنیں گی ایسے میں تم اپنی ہو کے جب مانگو گی تو جواب نہیں ملے گا ۔مجھے نہیں پتہ تھا کے بچی پر کیا گزرے گی میں اُس عامل کی باتوں میں اندھی ہو گی تھی خدا نے مجھ سے حساب لے لیا کینسر کی مریض بن گی ہوں ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کے پھوپھو ہمارے ساتھ ایسا بھی کر سکتی ہیں۔ امی سن کر رونے لگی کمرے سے باہر نکل آئی ابو نے آ کر کہا کے معاف کر دو بہت تکلیف میں ہیں باجی۔امی نے کہا میرا دل نہیں مانتا بہت زیادہ اذیت دیکھی میں نے صرف رشتے کے لیے یہ سب ویسے مانگتی میں کبھی جواب نا دیتی۔ابو کے اصرار پر امی نے معاف کر دیا ہم گھر آ گئے پھوپھو ایک ہفتے کے اندر اندر ختم ہو گئی ۔نہیں جانتے اور کس کس نے کیا کیا کروایا یہ سلسلے کب تک چلیں گے۔بس اپنے ایمان کی مضبوطی سلامت رھے۔
جو کسی کے لیے برا کرتا ہے وہ بھول جاتا ہے کے خدا کی ذات بہت بڑی ہے۔جیسے وہ بچانا چاہیے کوئی مار نہیں سکتا اور جیسے مارنا چاہیے کوئی بچا نہیں سکتا۔جب سے مولانا صاحب نے عمل کیے تب سے سکون ہے امی کبھی نہیں چھوڑتی دعائیں پڑھنا۔ابھی بھی جب رات کو ہلکا سا بھی شور ہو آنکھ کھل جاتی ہے۔ایک ڈرہے جو دلوں میں بیٹھ گیا ہےہر کوئی چاہتا ہے کے جیسے جو چاہے مِل جائے زندگی میں کوئی مشکلات نا ہوں اپنے آرام و سکون کی خاطر دوسروں کا گھر برباد کر دیتے ہیں۔ ہر کوئی خدا بننے پر لگا ہے اپنی مرضی کے کام کروانے کے لیے کچھ بھی کر بیٹھتےہیں ۔وo بھول جاتے ہیں کہ آخر خدا کی پکڑ بہت سخت ہے خدا ہم سب کو ایمان کامل پر رہنے کی توفیق دے اور ان گندے شیطانی علوم سے محفوظ رکھے۔آمین
Yusuf
19-May-2023 01:08 PM
😭😭😭
Reply
Muskan Malik
02-Feb-2023 03:24 PM
بہت خوب
Reply
Simran Bhagat
29-Jan-2023 09:06 PM
بہت خوبصورت
Reply