کھوئی کھوئی آنکھیں فرقت یار میں جو روئی آنکھیں اس کے جیسی نہیں کوئی آنکھیں کیا کہیں حال کیا ہے راتوں کا ایک مدت سے نہ سوئی آنکھیں تیری یادوں کے ...

×