Add To collaction

مزاح

لکھنؤ ادب کا شہر ہے ، کہتے ہیں کہ جب لکھنؤ کے لوگ لڑتے تب بھی ادب کا دامن نہیں چھوڑتے تھے۔

قصہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ لکھنؤ کے دو بچوں کے مابین پھوٹ پڑ گئی.. ایک بچہ عالم رنج وغصہ میں دوسرے فریق بچے پر بر س پڑا..

"عالی جاہ.. ہماری دیرینہ قلبی حسرت ہے کہ آپ کے رخ روشن پر ایسا زنّاٹے دار طماچہ رسید کریں کہ آپ کے چہرے پر ہماری انگلیوں کے نشان ابد تک ثبت ہوجائیں اور آپ تاحیات اس ذلت کے نشان کو لیکر کوچہ کوچہ قریہ قریہ اور بستی بستی گھوما کریں۔۔۔۔"

دوسرا فریق بچہ بھی لکھنؤ شہر سے متعلق تھا وہ یوں گویا ہوا۔۔۔

"جانِ عزیز!!! ایسی لاحاصل خواہشات کو اپنے دل نادار میں جگانے پر گویا ہم محض مسکرا ہی سکتے ہیں۔۔۔
ہم چاہتے تو اس رن بے تاب میں لفظی رسہ کشی کرتے ہوئے آپ کی عزیزم ہمشیرگان اور آپ کی والدہ محترمہ کی شان عالیشان میں غیر شرعی اضافتیں کر سکتے تھے ۔۔۔ مگر ہمارے والد بزرگوار نے ہمیں ہردم اخلاقیات کا دامن، قوی تر پکڑے رہنے کا حکم دیا ہے ورنہ ایسے ناشائستہ اور نازیبا کلمات ادا کرنے پر ہمارے ایک ہی ہاتھ سے آپ کا رخسار مثل گلاب لال ہوجاتا... مگر قربان جائیں ہماری بے مثال تربیت پر جو آڑے آجاتی ہے...

۔۔۔۔۔۔
بشکریہ سبوخ سید

   17
8 Comments

Farha khan

15-Dec-2021 08:14 PM

Good

Reply

fiza Tanvi

11-Dec-2021 04:21 PM

Good

Reply

Zeba Islam

22-Nov-2021 06:14 PM

Beutiful

Reply