Tabassum

Add To collaction

محشر


کہیں محشر میں بھی وہ مائلِ پروا نہ ہو جائے
بھری محفل میں چشمِ آرزو رسوا نہ ہو جائے 

چلی ہیں میری آہیں عرش کا پایہ ہلانے کو 
کہیں برہم نظامِ عالم بالا نہ ہو جائے 

فریبِ حسن صورت آفریں کا جال پھیلا ہے 
کہیں اے شوقِ نظارہ تجھے دھوکا نہ ہو جائے
 
چلا تو ہے دلِ دیدار جو دیدار کی دھن میں 
فروغِ حسنِ جاناں حسن کا پروانہ ہو جائے 

شرر افشانیوں سے آہ عالم سوز کی ڈر ہے 
کہیں برباد حسن و عشق کی دنیا نہ ہو جائے 

تجلیِ جمال روئے عالم تاب کے آگے 
کہیں یہ دیدہِ مشتاق نابینا نہ ہو جائے 
سمجھتے ہو وہ بیدم کیوں نھیں آتے عیادت کو 
انہیں ڈر ہے مریضِ غم کہیں اچھا نہ ہو جائے

   15
0 Comments