Alikhan Riyaz

Add To collaction

angan

ہم نے جلتے ہوئے خیموں کی وہ شامیں رکھ دیں 
شعر میں لفظ رکھے لفظ میں چیخیں رکھ دیں 

میں نے بھی اس کو دیا پہلی ملاقات میں دل 
میرے دامن میں بھی اس نے مری غزلیں رکھ دیں
 
یوں لگا آنکھ بچانے پہ جھپکتی ہے پلک 
اسی تصویر پہ میں نے بھی نگاہیں رکھ دیں 

روشنی کے ہر اک امکان پہ ڈالا پردا 
ایک لڑکی نے مری سوچ پہ زلفیں رکھ دیں 

پھر اٹھا یاد کے آنگن سے اداسی کا دھواں 
کس نے طاقوں میں جلا کر مری شامیں رکھ دیں 

عشق اتنا تھا کہ محفوظ کہاں رکھتے ہم 
اور ماں باپ نے بستے میں کتابیں رکھ دیں 

پیش جب کرنے لگے سب ترے جلووں کو خراج 
ہم نے بھی لا کے وہاں طشت میں آنکھیں رکھ دیں

   5
2 Comments

Bushra Zaifi

21-Nov-2021 07:23 PM

Nice

Reply

بہت خوب ماشاءاللہ

Reply