Add To collaction

غزل : آزمانے کی بات کرتے ہو

افکار پریشاں

دور جانے کی بات کرتے ہو
دل دُکھانے کی بات کرتے ہو

کس لئے ظالموں سے تم ڈر کر
سر جھکانے کی بات کرتے ہو

جان جانے کو ہے مری اور تم
مُسکرانے  کی  بات  کرتے  ہو

خواب پہلے تو سارے چھین لئے
اب دکھانے کی بات کرتے ہو

محوحیرت ہوں عاشقوں کو تم
آزمانے  کی۔۔۔۔۔۔  بات  کرتے  ہو

خود کا دل تو بچا نہیں پائے
دل چرانے کی بات  کرتے  ہو

ہم نے اپنوں سے زخم کھائے ہیں 
تم زمانے کی۔۔۔۔۔۔۔ بات کرتے ہو

سارے افسانے __نامکمل ہیں
کس فسانے کی بات کرتےہو

ہم  فقیروں کے سامنے لوگو!
کیوں خزانے کی بات کرتے ہو

پیار کی بات چھوڑ کرتم لوگ
شاخسانے  کی بات  کرتے ہو

برق کے سامنے میاں راشد 
آشیانے۔۔۔۔ کی بات کرتے ہو

✍🏻 راشد مرتضیٰ

   6
6 Comments

Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI

19-Dec-2021 05:51 PM

Nice

Reply

Rashid Murtuza Official

20-Dec-2021 03:29 PM

شکریہ سر

Reply

Seema Priyadarshini sahay

19-Dec-2021 04:49 PM

Nice

Reply

Rashid Murtuza Official

19-Dec-2021 05:23 PM

اتھاہ قلب سے آپ کا شکریہ

Reply

fiza Tanvi

19-Dec-2021 04:40 PM

Good

Reply

Rashid Murtuza Official

19-Dec-2021 05:24 PM

مشکور ہوں

Reply