Add To collaction

چراغ

بدلنا اسے آتا ہی نہی،پھر بھی بدلنا پڑا اسے،

دلہن بن کسی کے سانچے میں ڈھلنا پڑا اسے،

وہ چراغ جس سے روشن تھا گھر کسی کا،
اب کسی اور کی رونق بنکر،جلنا پڑا اسے،

جیسے چاہا،جسنے چاہا،اپنا اپنا سنا دیا،
 اپنے دل پر پتھر رکھ،پھر چلنا پڑا اسے،

وہ قید ایک کمرے میں،روتا رہا،سسکتا رہا،
دھیرے دھیرے گھٹ گھٹ کر،گھلنا پڑا اسے

تماشا سا بنا دیا لوگو نے،اسکی محت کا،
اپنے ہی ہمسفر سے ساتھ،دور دور چلنا پڑا اسے۔۔۔


   6
6 Comments

surya

24-Dec-2021 01:28 PM

Nyc

Reply

Shaqeel

24-Dec-2021 12:12 AM

Good

Reply