Add To collaction

غزل

وَعدَہ وَفا کر کے جاتے ہیں
پھر لوگ کیوں مکر جاتے ہیں 

زندگی کی ہائے لگی ہیں جنہیں 
وہ اب روز مر جاتے ہیں 

اُسکی ہجرت سے ملنا ممکن نہ ہوا 
چھوڑ کے گاؤں ہم بھی شہر جاتے ہیں 

اب نہیں سنبھل جاتا ہے ہم سے 
زرا سی چوٹ سے بھکر جاتے ہیں 

ذہن اکثر اس سوچ میں رہتا ہے 
ہر بار کیوں وہ دل میں اتر جاتے ہیں 

منزلِ یار طئے شدہ ہے اگر 
ان سے روٹھ کے ہم کہاں جاتے ہیں

- م ز م ل

   6
7 Comments

Zakirhusain Abbas Chougule

30-Dec-2021 01:01 AM

Masha Allah

Reply

Farhad ansari

26-Dec-2021 04:58 PM

👌

Reply

Muzamil- م ز م ل

27-Dec-2021 02:31 PM

Shukriya

Reply

Aliya khan

26-Dec-2021 03:51 PM

Behtarin

Reply

Muzamil- م ز م ل

27-Dec-2021 02:31 PM

❤️

Reply