غزل
وَعدَہ وَفا کر کے جاتے ہیں
پھر لوگ کیوں مکر جاتے ہیں
زندگی کی ہائے لگی ہیں جنہیں
وہ اب روز مر جاتے ہیں
اُسکی ہجرت سے ملنا ممکن نہ ہوا
چھوڑ کے گاؤں ہم بھی شہر جاتے ہیں
اب نہیں سنبھل جاتا ہے ہم سے
زرا سی چوٹ سے بھکر جاتے ہیں
ذہن اکثر اس سوچ میں رہتا ہے
ہر بار کیوں وہ دل میں اتر جاتے ہیں
منزلِ یار طئے شدہ ہے اگر
ان سے روٹھ کے ہم کہاں جاتے ہیں
- م ز م ل
Zakirhusain Abbas Chougule
30-Dec-2021 01:01 AM
Masha Allah
Reply
Farhad ansari
26-Dec-2021 04:58 PM
👌
Reply
Muzamil- م ز م ل
27-Dec-2021 02:31 PM
Shukriya
Reply
Aliya khan
26-Dec-2021 03:51 PM
Behtarin
Reply
Muzamil- م ز م ل
27-Dec-2021 02:31 PM
❤️
Reply