Add To collaction

غزل

منظرِ خواب دیدۂ تر ہوا تو کیا
یہ گناہ ہم سے اکثر ہوا تو کیا

ہوگا حشر میں سامنا ان سے
زمانے میں وہ نیک تر ہوا تو کیا

وہ پلائیں جو پی لیں گے شوق سے
پیمانے میں زہر ہوا تو کیا

چوم لیں گےاس تحفۂ خلد کو ہم
سامنے جو ہمارے وہ پتھر ہوا تو کیا

قولِ حق سے باز نہ آ جائیں گے 
خلاف ہمارے سارا شہر ہوا تو کیا 

کیا ہے لوٹ آنے کا وعدہ ہم سے 
ابھی وہ دور ہم سے رہبر ہوا تو کیا

- م ز م ل

   10
13 Comments

सिया पंडित

07-Feb-2022 12:14 PM

Good

Reply

Manzar Ansari

03-Feb-2022 04:51 PM

Nice

Reply

Nagma khan

26-Jan-2022 04:04 PM

Waao

Reply