غزل
منظرِ خواب دیدۂ تر ہوا تو کیا
یہ گناہ ہم سے اکثر ہوا تو کیا
ہوگا حشر میں سامنا ان سے
زمانے میں وہ نیک تر ہوا تو کیا
وہ پلائیں جو پی لیں گے شوق سے
پیمانے میں زہر ہوا تو کیا
چوم لیں گےاس تحفۂ خلد کو ہم
سامنے جو ہمارے وہ پتھر ہوا تو کیا
قولِ حق سے باز نہ آ جائیں گے
خلاف ہمارے سارا شہر ہوا تو کیا
کیا ہے لوٹ آنے کا وعدہ ہم سے
ابھی وہ دور ہم سے رہبر ہوا تو کیا
- م ز م ل
सिया पंडित
07-Feb-2022 12:14 PM
Good
Reply
Manzar Ansari
03-Feb-2022 04:51 PM
Nice
Reply
Nagma khan
26-Jan-2022 04:04 PM
Waao
Reply