Add To collaction

رحمت

 رحمت 

احمد کو اللہ نے یہ صلاحیت دی تھی کہ اس کی مشاہدے کی جستجو بہت ہی انوکھی تھی، وہ جس چیز کو دیکھتا اس کو کھوجنے کی کوشش کرتا، جو سنتا اس کو مکمل سمجھ لینے تک خاموشی سے نہ بیٹھتا  اگر کسی نکتے پہ ذرا سا بھی ہیجان ہوتا تو وہ اپنے ہیجان کو سوالات میں بدل کر جواب جاننے کے لیے نکل پڑتا، یہی بات احمد کا خاصا تھی اگرچہ وہ ابھی بچہ تھا لیکن جانے کس واقعے نے اس کے اندر کھوجنے کی جستجو کو جگا دیا تھا، احمد جمعہ کی نماز باقاعدگی سے پڑھتا تھا اس دن بھی وہ حسبِ معمول علامہ صاحب کا خطاب سننے کے لیے خطاب شروع ہونے سے پہلے ہی  مسجد میں پہنچ گیا تھا،

احمد کو خطاب شروع ہونے کا بڑی شدت سے انتظار تھا اتنے میں علامہ صاحب آ گئے اور انہوں نے کچھ آیات پڑھنے کے بعد خطاب شروع کیا تو احمد ہمہ تن گوش تھا، اسی خطاب کے دوران علامہ صاحب نے  سامعین کو بتایا کہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں اور بیٹے اللہ کی نعمت ہوتے ہیں  احمد کو نعمت والی بات تو آسانی سے سمجھ آ گئی لیکن بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں اس بات کی مزید وضاحت چاہتا تھا، جمعہ کی نماز پڑھنے کے بعد جب واپسی ہوئی تو احمد کو جیسے کریدنے کی عادت تھی  اس نے اپنے والد سے یہی بات پوچھی  کہ ابو بتائیں بیٹیاں رحمت کیسے ہوتی ہیں احمد کے ابو نے احمد کی اس تشنگی کو بجھانے کی کوشش کی لیکن کچھ بن نہ پایا، یعنی احمد کو وہ جواب نہ ملا جو اس کو مکمل مطمئن کر پاتا

احمد اپنی چھوٹی بہن عائشہ کو اکثر بتاتا رہتا کہ عائشہ جمعے کے  خطبے کے دوران علامہ صاحب نے بتایا تھا کہ بیٹے اللہ کی نعمت ہوتے ہیں اور بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں، اپنے والدین کے لیے آپ رحمت ہو اور میں نعمت ہوں، ایک دن عائشہ نے احمد سے پوچھ  ہی لیا بھیا یہ رحمت  کیا ہوتی ہے اس کا کیا مطلب ہے؟  احمد خود بھی عائشہ کو صحیح جواب نہ دے پایا، ایک تو احمد خود پہلے سے ہی اس کا جواب جاننے  کا متلاشی تھا لیکن اب جب عائشہ نے اس سے پوچھا تو احمد کا تجسس مزید بڑھ گیا  لیکن بے چارہ بے بس بھی تھا کہ اس کو کہیں سے ایسا جواب نہ مل پا رہا تھا کہ جو اس کو مطمئن کر سکے،

ایک دن احمد کے ابو نے سہ پہر کو احمد اور عائشہ کو  پاس بلایا اور کہا کہ بچو آؤ آج ہم ساتھ والے پارک میں چلتے ہیں  شام ڈھلنے سے پہلے ہی واپس آ جائیں گے دونوں احمد اور عائشہ دوڑتے ہوئے ابو کے پاس گئے اور ابو ان کو ساتھ لے کر  روانہ ہو گئے پارک احمد کے گھر سے کوئی ایک سو میٹر کے فاصلے پر تھا احمد کے ابو آگے آگے چلتے جا رہے تھے اور دونوں بچے باپ کے پیچھے پیچھے چلتے جا رہے تھے، اچانک احمد کی نظر عائشہ کی غیرمعمولی بدلتی چال  پہ پڑی جب مزید غور کیا تو جہاں جہاں ابو کا سایہ پڑ رہا  تھا عائشہ اپنے پاؤں کو   بچا رہی تھی، ان کے ابو بچوں سے مکمل بے خبر تھے، عائشہ نہیں چاہتی تھی کہ اس کے قدم ابو کے سائے پر پڑھیں، عائشہ کو جب اس طرح ابو کا احترام کرتے ہوئے دیکھا تو احمد کو اپنے سوال کا جواب مل گیا کہ علامہ صاحب نے کیوں کہا تھا کہ بیٹیاں رحمت ہوتی ہیں۔

 

اعجازؔ کشمیری

   7
7 Comments

Simran Bhagat

08-Feb-2022 06:49 PM

Wonderful 🥰🥰

Reply

اعجاز کشمیری

13-Feb-2022 07:45 PM

بہت بہت شکریہ، سلامت رہیں، شاد رہیں

Reply

Farida

08-Feb-2022 06:34 PM

Amazing🌹🌹

Reply

اعجاز کشمیری

13-Feb-2022 07:45 PM

بہت بہت شکریہ، سلامت رہیں، شاد رہیں

Reply

Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI

07-Feb-2022 10:32 PM

Nice

Reply

اعجاز کشمیری

13-Feb-2022 07:46 PM

جزاک اللہ سلامت رہیں شاد رہیں تشکرات

Reply