Add To collaction

23-Feb-2022 لیکھنی کی کہانی -

بے نام دھڑکنوں کے عجب سلسلے رہے 

ہم سو گئے کبھی تو کبھی جاگتے رہے 

ہجرت کی زرد شام کا منظر نہ پوچھیے 
گھر چھوڑ کر بھی گھر کی طرف دیکھتے رہے 

حالانکہ وہ رفیق شب و روز تھے مگر 
ذہنوں کے درمیان بہت فاصلے رہے 

کب ریگذار وقت میں دریا نہیں آگے 
کب پانیوں پہ دیر تلک بلبلے رہے 

راشد ہوا کے تیز دباؤ کے باوجود 
ہم روشنی کی ڈور سنبھالے ہوئے رہے

   9
8 Comments

Milind salve

27-Feb-2022 05:04 PM

Good

Reply

Naymat khan

27-Feb-2022 04:07 PM

Good

Reply

fiza Tanvi

26-Feb-2022 10:02 PM

Good

Reply