Add To collaction

غزل

 ہم جس کے کام آتے رہے مشکلات میں
گھولا اسی نے زہر ہماری حیات میں

ہم ان کے جھوٹ کو بھی کہاں جھوٹ کہہ سکے
انکی زباں جو رکنے لگی بات بات میں

ذلت کی زندگی ہو اگر سامنے کھڑی
ڈالو نہ پانوں قلزم آب حیات میں

الزام سے بچا نہ سکے اپنےآپ کو
اک بار ہم ٹہلنے جو نکلے تھے رات میں

اس وقت حریت کے علم دار ہیں وہی
جن کی کٹی ہے عمر غلاموں کے ساتھ میں

کچھ دور چل کے راہ سے ہم خود ہی ہٹ گئے
جاوید جب مزہ نہ ملا واجبات میں

جاوید سلطانپوری

   7
3 Comments

Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI

09-Mar-2022 02:53 PM

Wah

Reply

Shaqeel

09-Mar-2022 10:02 AM

Nice

Reply

asma saba khwaj

09-Mar-2022 10:00 AM

Bhut khoob

Reply