غزل
ہم جس کے کام آتے رہے مشکلات میں
گھولا اسی نے زہر ہماری حیات میں
ہم ان کے جھوٹ کو بھی کہاں جھوٹ کہہ سکے
انکی زباں جو رکنے لگی بات بات میں
ذلت کی زندگی ہو اگر سامنے کھڑی
ڈالو نہ پانوں قلزم آب حیات میں
الزام سے بچا نہ سکے اپنےآپ کو
اک بار ہم ٹہلنے جو نکلے تھے رات میں
اس وقت حریت کے علم دار ہیں وہی
جن کی کٹی ہے عمر غلاموں کے ساتھ میں
کچھ دور چل کے راہ سے ہم خود ہی ہٹ گئے
جاوید جب مزہ نہ ملا واجبات میں
جاوید سلطانپوری
Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI
09-Mar-2022 02:53 PM
Wah
Reply
Shaqeel
09-Mar-2022 10:02 AM
Nice
Reply
asma saba khwaj
09-Mar-2022 10:00 AM
Bhut khoob
Reply