Add To collaction

12-Apr-2022 لمحۂ زندگی

غزل
جانے کیوں لوگ ہم سے جلتے ہیں
کیا برا ہم کسی کا کرتے ہیں ہیں

اب بھروسہ کروں تو کس پہ کروں
مطلبی لوگ سب نکلتے ہیں

عشق میں کوئی، بھوک سے کوئی
"لوگ ہر سو یہاں پہ مرتے ہیں"

یہ زمانہ سمجھ سکے کیسے
دل کے جذبات دل سمجھتے ہیں

عدل و انصاف اب نہیں قائم
سچے پھنستے ہیں جھوٹے بچتے ہیں

ان کی آمد کا ہے گماں ہم کو
اس لئے روز  ہم سنورتے ہیں

ان کا وعدہ تھا ساتھ دینے کا
ایسا لگتا ہے اب مکرتے ہیں

دل کا عالم "قمر" یہ دل جانے
درد کے تیر  دل پہ چلتے ہیں

قمر رضا سیفی بریلوی انڈیا

   12
11 Comments

Reyaan

17-Apr-2022 09:50 PM

Very nice 👍🏼

Reply

Renu

16-Apr-2022 11:55 AM

👌👌

Reply

Gunjan Kamal

16-Apr-2022 11:15 AM

Very nice 👌

Reply