Add To collaction

28-May-2022 مقابلہ -

بزمِ سخن شکاگو کے زیرِ اہتمام  عالمی ردیفی طرحی   مشاعرہ لفظ ” گناہ “ پر لکھی گٸی  غزل بر وزن رُباعی

احساس کی دولت کو مٹاتا ہے گناہ
بے چینی کو کچھ اور بڑھاتا ہے گناہ

گر  لذتِ  دُنیا  کی جگہ ہو  دِل میں
رنگینٸ  محفل  کو  بڑھاتا  ہے گناہ

وہ دیکھٸے ! کس طور سے چھاٸی نیکی
وہ دیکھٸے ! کس ڈھنگ سے جاتا ہے گناہ

گر بغض سے دل پُر ہو , تو طالع ہو خوشی
گر صاف ہو دل کے , تو رُلاتا ہے گناہ

اِس کی یہی فطرت ہے مرے سادہ مزاج
شرماتا ہے اور خوب لجاتا ہے گناہ

قانون ہے فطرت کا , یہ تسلیم تُو کر
جس دل میں ہو , خون اس کا بہاتا ہے گناہ

خَطامہ  ہے  ,  بیدرد  ہے  جانِ منظر
اپنی ہی طرف سب کو بلاتا ہے گناہ

منظر انصاری

   17
7 Comments

Gunjan Kamal

28-May-2022 08:29 PM

👏👌🙏🏻

Reply

Shnaya

28-May-2022 07:14 PM

👌👌

Reply

Saba Rahman

28-May-2022 07:07 PM

Nyc

Reply