غزل
اہلِ دانش یہ ہمیں راہ گزر دیتا ہے
"علم انسان کو جینے کا ہنر دیتا ہے"
اپنے چہرے کے جو داغوں پہ بھی کرتے ہیں ناز
حوصلہ اُن کو فلک کا یہ قمر دیتا ہے
ہر برائی میں بھلائی کی خبر رکھتی ہے
شکر رب کا، جو ہمیں ایسی نظر دیتا ہے
وہ نگاہوں کو چراتی ہے ہمیں دیکھ کے، یوں
چشم سے اپنی، وہ چاہت کا اثر دیتا ہے
یاد رکھتا ہے گناہوں کو مرے وہ اک شخص
بعد توبہ کے بھی تضحیکی نظر دیتا ہے
✍️۔از شفق شمیم شفق
नंदिता राय
14-Jun-2022 06:12 PM
Very good
Reply
Reyaan
07-Jun-2022 08:43 PM
👏👌
Reply
Saba Rahman
05-Jun-2022 11:05 PM
Nyc
Reply