غزل
میں یکجا کر کے لفظوں کو، کہانی لکھ نہیں سکتی
تری چاہت، تری اُلفت سہانی لکھ نہیں سکتی
حوادث ہیں، مسائل ہیں ،مصائب ہیں، سبھی کچھ ہیں
کہ دن تو دن ہے، میں شب کی گرانی لکھ نہیں سکتی
نظر آجا کہ راحت دید کو میری ذرا پہنچے
نگاہِ بے سکوں کو میں زبانی لکھ نہیں سکتی
وہ بیٹھا ہو مرے آگے تو پلکوں کو جھکاؤں گی
میں ساحل پر کھڑی ہو کر تو پانی لکھ نہیں سکتی
ترا ہونے نہیں دیتا، جدا رہنے نہیں دیتا
جنونِ عشق کی میں رائگانی لکھ نہیں سکتی
شفق جب سے محافظ بن گئے رہزن یہاں، تب سے
میں اپنوں کی معیت پاسبانی لکھ نہیں سکتی
✍️۔از۔شفق شمیم شفق
Seyad faizul murad
27-Jun-2022 10:07 PM
بہت خوب واااہ
Reply
Dr. SAGHEER AHMAD SIDDIQUI
27-Jun-2022 06:47 PM
Wah wah
Reply