غزل
گیت
پھولوں کو سب چاہیں گے تو کانٹوں کا کیا ہوگا
جیون کے دو پہلو ہیں
ایک دیتا دکھ ہے ہے تو دوسرا خوشیاں باٹے
دے سکتے ہم ان کو اپما پھول اور کانٹے
کانٹے ملتے راہوں میں ڈالی
تو غم نہ کرو کوئی
کانٹوں کے آگے ہی
کھلتے ہمیشہ پھول ہیں ہیں
کوستے رھے جیون بھر جنکو
وہ چھپنے والے شول ہیں
سوچو نہ چبھتے تو
ہم بڑھتے کیسے آگے
چنیں گے خوشیوں کے پھول ہر دم
دکھ کا احساس کیسے ہوگا
پھولوں کو سب چاہیں گے تو کانٹوں کا کیا ہوگا
ہیم لتا بھاردواج ڈالی اندور
Aniya Rahman
27-Jul-2022 10:47 PM
Nyc
Reply
Reyaan
27-Jul-2022 06:03 PM
👏👏
Reply
Rahman
27-Jul-2022 05:09 PM
Mst
Reply