غزل
کب صبح سے شام ہو گئ ہے
اب زندگی تمام ہو گئ ہے
پہلے صرف میرے بال سفید ہوا کرتے تھے
اب تو یہ رسم عام ہو گئی ہے
یوں ہواؤں سے الجھنا بھی تھا مجھے
اب کشتی سمندر کے نام ہو گئی ہے
یہ کس کا لہو سڑکوں پہ بہہ رہا ہے
اب خون سے سستی جام ہو گئی ہے
سنگسار ہونا ہی پڑے گا اب عاشقوں کو
خطائے عشق جو سرِ عام ہو گئی ہے
لوگ پھرتے رہتے تھے خدا بن کر
شکر ہے یہ کوشش بھی ناکام ہو گئی ہے
کل سے انکو دیکھ کر بیٹھے نہ رہنا
آج ہم پہ فرض سلام ہو گئی ہے
- م ز م ل
Angela
09-Oct-2021 10:07 AM
👌
Reply
prashant pandey
12-Sep-2021 01:31 AM
👍🏻👍🏻👍🏻
Reply
Rakhi mishra
08-Sep-2021 03:46 PM
💜💜💜💜💜
Reply