Add To collaction

غزل

پلکیں جھکا کے جس نے شام کر دی ہے
زندگی میں نے اس کے نام کر دی ہے

یہ دل قید ہے اُسکی انگوٹھی میں
روح بھی اُسے انعام کر دی ہے

ہے ارادہ میرا انکے روبرو ہونا
وہ تعریف جسکی سرِ عام کر دی ہے

اعترافِ محبت کا ہے یہ نیا انداز
آج ساقی نے مفت جام کر دی ہے

وہ سراپا امن ٗ آنکھیں جھیل سی اور  زلفیں گھنی
لبِ حسن نے غزل تمام کر دی ہے

-م ز م ل 

   10
14 Comments

Angela

09-Oct-2021 10:06 AM

👌

Reply

prashant pandey

12-Sep-2021 01:31 AM

👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻

Reply

Rakhi mishra

08-Sep-2021 03:46 PM

💜💜💜💜

Reply