غزل
پلکیں جھکا کے جس نے شام کر دی ہے
زندگی میں نے اس کے نام کر دی ہے
یہ دل قید ہے اُسکی انگوٹھی میں
روح بھی اُسے انعام کر دی ہے
ہے ارادہ میرا انکے روبرو ہونا
وہ تعریف جسکی سرِ عام کر دی ہے
اعترافِ محبت کا ہے یہ نیا انداز
آج ساقی نے مفت جام کر دی ہے
وہ سراپا امن ٗ آنکھیں جھیل سی اور زلفیں گھنی
لبِ حسن نے غزل تمام کر دی ہے
-م ز م ل
Angela
09-Oct-2021 10:06 AM
👌
Reply
prashant pandey
12-Sep-2021 01:31 AM
👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻
Reply
Rakhi mishra
08-Sep-2021 03:46 PM
💜💜💜💜
Reply