Iqbal Akram varisi
غزل
انکو دیکھا تو عنایت کا بھرم ٹو ٹ گیا
بعد ملنے کے محبّت کا بھرم تو ٹ گیا
بے وفا تیری جدائی نے وہ ڈھا یا ہے ستم
میرے نزدیك قیامت کا بھرم ٹوٹ گیا
عارلوں پر نہ رہا أج بھروسہ ہم کو
فیصلہ سن کے عدالت کا بھرم ٹوٹ گیا
انگلیاں مجھ پہ اٹھاتے تھے جو کل تک انکا
أئنہ دیکھ کے تہمت کا بھرم ٹوٹ گیا
ذکر کرتے ہیں مرا یاد مجھے کرتے ہیں
ایسا لگتا ہے کہ حضرت کا بھرم ٹوٹ گیا
اک قلندر نے مری آج بدل دی دنیا
جو نشہ تھا مجھے رفعت کا بھرم ٹوٹ گیا
دیکھ کر أپ کا سنگ در جاناں اکرم
جو تصور میں تھا جنت کا بھرم ٹوٹ گیا
. . . اقبال اکرم وارثی
لکھیم پور کھیری
9335380992
Palak chopra
04-Oct-2022 09:37 PM
Nice 👍
Reply
shweta soni
03-Oct-2022 02:38 PM
👌👌👌
Reply
Raziya bano
03-Oct-2022 10:00 AM
نائس
Reply