کہیں سے لوٹ کے ہم لرکھڑائے ہیں کیا کیا

1 Part

192 times read

5 Liked

کہیں سے لوٹ کے ہم لڑکھڑائے ہیں کیا کیا ستارے زیر قدم رات آئے ہیں کیا کیا نشیب ہستی سے افسوس ہم ابھر نہ سکے فراز دار سے پیغام آئے ہیں ...

×