Orhan

Add To collaction

اندھیرا

اگرچہ روز ازل بھی یہی اندھیرا تھا
تری جبیں سے نکلتا ہوا سویرا تھا

پہنچ سکا نہ میں بر وقت اپنی منزل پر
کہ راستے میں مجھے رہبروں نے گھیرا تھا

تری نگاہ نے تھوڑی سی روشنی کر دی
وگرنہ عرصۂ کونین میں اندھیرا تھا

یہ کائنات اور اتنی شراب آلودہ
کسی نے اپنا خمار نظر بکھیرا تھا

ستارے کرتے ہیں اب اس گلی کے گرد طواف
جہاں عدمؔ مرے محبوب کا بسیرا تھا


عبدالحمید آدم

   3
0 Comments